Maktaba Wahhabi

48 - 268
خیال آیا تھا۔ کیونکہ ان دنوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مالی حالت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے اچھی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گھر کے تمام اثاثہ کا نصف لا کر مسجد میں حضور کے سامنے لا ڈھیر کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ ’’عمر رضی اللہ عنہ! کیا کچھ لائے؟‘ بولے تمام جائیداد کا نصف لے آیا ہوں۔ اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھوڑا سا سامان لیے آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ ’’ابوبکر! کیا کچھ لائے۔ فرمایا ’’گھر میں بس اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام چھوڑ آیا ہوں‘‘؟ (ترمذی ابواب المناقب- باب ابی بکر الصدیق) اسی موقعہ پر ایک تنگدست صحابی (ابو عقیل) نے ساری رات کنویں سے پانی نکال کر ایک صاع کھجوریں مزدوری حاصل کی اور آدھا صاع لا کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر ڈھیر کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر چندہ دھندہ کے مشکور ہوتے اور اس کے لئے مغعفرت کی دعا کرتے۔ اس تنگدست صحابی کی اس قربانی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنے خوش ہوئے کہ اس کی ایک صاع کھجوریں تمام ڈھیر پر پھیلا دیں۔ (بخاری کتاب التفسیر زیر آیت الذین یلمزون المطوعین اور الرحیق المختوم اردو ص ۶۸۲) یہ تھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں افرادی قوت اور جنگی مصارف مہیا کرنے کا طریق حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہ پہلے خلیفہ ہیں جنہوں نے فوج کا الگ محکمہ قائم کیا۔ باقاعدہ تنخواہ دار ملازم رکھے گئے۔پھر یہ افواج بھی دو قسم کی تھیں۔ ایک وہ جو ہر وقت چھا ؤ نیوں میں موجود اور مستعد رہتی تھیں اور دوسرے وہ جو تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس آ کر اپنا کام کاج کرتی تھیں اور بوقت ضرورت انہیں طلب کر لیا جاتا تھا۔ جسے آج کل ریزر و فوج کہا جاتا ہے۔ ان کے نظم و نسق کے لئے ایک محکمہ دیوان الجند کے نام سے قائم کیا جس میں سپاہیوں کے نام ‘ اوصاف‘ ان کے وظائف کی مقدار اور ان کے اعمال و فرائض کی تفصیلات کا اندراج ہوتا تھا۔ قیادت کا نظام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخر زمانہ میں اسلامی مملکت سات صوبوں میں تقسیم کی گئی تھی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دوران خلافت دس صوبوں میں ہر صوبہ کاایک والی ہوتا تھا۔ جو حاکم اور سپہ سالار دونوں طرح کے فرائض سرانجام دیتا تھا۔ اس کے علاوہ ایک عامل ہوتا جو صوبہ کی آمد و خرچ
Flag Counter