قیدیوں اور غلاموں پر موقوف رہی ہے۔ یورپین اپنے جہازوں سے اُتر کر افریقہ کے جنگوں میں سیاہ انسانوں کا شکار کرتے اور قیدی بنا کر انہیں اپنے وطن لاتے اور ان کی خریدو فروخت کرتے رہے ہیں۔ مفتوح قوم سے سلوک: اس سلسلہ میں ہمیں پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ دور نبوی میں مشہور غزوات وسراپا ہوئے تو مفتوحین سے کیا سلوک روا رکھا گیا۔ (۱) جنگ بدر، جنگ احد اور جنگ خندق تینوں مدافعانہ جنگیں تھیں۔ فتح کے باوجود یہاں مفتوح اقوام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ (۲) سریہ موتہ مسلمان سفیر کے قتل کے قصاص کی بنیاد پر سرحد شام پر عیسائیوں سے لڑی گئی۔ اسلامی سرحدوں پر رومی فوجوں نے گڑ بڑ پیدا کردی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سرکوبی کو فوراً وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ دشمن منتشر ہوچکا ہے۔ (۳) فتح مکہ کے دوران مفتوح قوم کو جس فراخ دلی سے آزاد کیا گیا اور اس سے درگزر بھی کیا گیا۔ اس کا حال آپ پڑھ چکے ہیں۔ (۴) غزوہ حنین میں چھ ہزار غلام ہاتھ لگے۔ ان سب کو ازراہِ احسان چھوڑ دیا گیا۔ یہود سے غزوات اور نتائج: اب باقی صرف وہ غزوات رہ جاتے ہیں جو یہود سے تعلق رکھتے ہیں ان کا مختصر حال بھی ملا خطہ فرمالیجئے:۔ آپ کو یاد ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ آتے ہی مدینہ اور مضافات مدینہ کے یہود کو جو تین قبائل بنو قینقاع ، بنو نضیر اور بنو قریظہ پر مشتمل تھے۔ میثاق مدینہ کی رو سے اپنا حلیف بنا لیا تھا۔ لیکن یہود ایک موقعہ شناس اور عہد شکن قوم ہے۔ جو سازشوں میں مصروف رہتی تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بالادستی تو انہوں نے تسلیم کرلی تھی۔ لیکن بنی اسرائیل سے نہ ہونے کی وجہ سے یہودی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کینہ رکھتے تھے۔ ان کی سود خوری اور سرمایہ پرستی کی عادت نے بھی انہیں اسلام اور پیغمبر اسلام سے متنفر کردیا تھا۔ انہوں نے |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |