(۱) کچھ لوگ اپنے کسی خون یا پہلی شکست کا بدلہ لینے کے لئے انتقام کے طور پر لڑتے ہیں۔ اور کچھ لوگ اپنے وطن، قوم یا قبیلہ کی حمایت میں جنگ کرتے ہیں۔ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آج کی متمدن دنیا میں بھی انسان کی ذہنی سطح اس مقام سے ذرہ بھر بھی بلند نہیں ہو سکی۔ صرف انداز و اطوار ہی بدلے ہیں۔ مقاصد میں انہی مندرجہ بالا باتوں میں سے کوئی ایک بات نظر آئے گی۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد فی سبیل اللہ کے لئے ان سب مقاصد کے علاوہ ایک بالا تر مقصد کا پتہ دیا اور فرمایا۔ کہ جہاد فی سبیل اللہ صرف وہ کہلا سکتا ہے جو محض اعلائے کلمتہ الحق یا اللہ کا بول بالا کرنے کے لیے لڑا جائے۔ بالفاظ دیگر دنیا سے فتنہ و فساد ختم کر کے اسے احکام و فرامین الٰہی کے سامنے جھکا دینے کا نام جہاد فی سبیل اللہ ہے جس میں انسان کی اپنی کسی ذاتی خواہش کا ذرہ بھر بھی دخل نہ ہونا چاہئے۔ جنگ کے متعلق یہ تصور دنیا بھر کے لئے ایک انوکھا تصور تھا۔ حتیٰ کہ آپ اکے تربیت یافتہ صحابہ کرام ثبھی ابتدا میں اس تصور جہاد پر بہت متعجب ہوئے۔ ایک شخص نے حاضر ہو کر پوچھا۔ یا رسول اللہ! جو شخص مالی فائدے یا ناموری کے لئے جنگ کرتا ہے اسے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لا شیئَ لَہٗ۔ یعنی ایسے شخص کو کچھ نہیں ملے گا‘‘۔سائل اس سوال پر بہت متعجب ہوا۔ آ کر دوبارہ یہی سوال کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ یہی جواب دیا۔ اس کا اطمینان اب بھی نہ ہوا۔ سہ بارہ اور چوبارہ پلٹ کر آیا اور یہی سوال کرتا رہا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تعجب کی وجہ کو بھانپ کر فرمایا: ((اِنَّ اللّٰهَ لَا یَقْبَلُ مِنَ الْعَمَلِ اِلَّا مَاکَانَ لَه خَالِصاً وَابْتَغِیْ بِه وَجْههَ)) (نسائی۔ کتاب الجهاد- باب من غزا یلتمس الاجر) (اللہ کوئی عمل اس وقت قبول نہیں کرتا جب تک وہ خاص اس کی خوشنودی اور رضا کے لئے نہ کیا جائے۔) جہاد فی سبیل اللہ ایک دائمی ضرورت: جب سے انسان اس دنیا میں آیا ہے۔ امن کے ساتھ جنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ جہاں کہیں انسانوں کے مفادات آپس میں ٹکراتے ہیں تو ان میں لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |