دشمن کو بے خبر رکھ کر خطرے کی جگہ کھینچ لانا‘ دکھاوے کی پیش قدمی اور دکھاوے کی پسپائی سے دشمن کو مغالطہ میں ڈالنا۔یا پسپائی کا مغالطہ دے کر اس کے آگے بڑھنے پر اسے چاروں طرف سے گھیر لینا یہ سب باتیں خدعۃ میں داخل ہیں۔اور ایک کامیاب جرنیل وہ ہوتا ہے۔جو موقع و محل کے مطابق بروقت ایسی تدابیر اختیار کر سکے۔ ایسی ہی صورت حال مسلمانوں کو ایران کی جنگوں میں پیش آئی۔ایرانیوں کے دیو ہیکل اور سیاہ فام ہاتھیوں کو دیکھ کر مسلمانوں کے گھوڑے جو بد کے تو اپنے ہی لشکر کو روندنے لگے۔پہلے ایک دو دن تو مسلمان سخت پریشان ہوئے۔آخر ایک تدبیر ذہن میں آگئی۔عربوں نے اپنے اونٹوں کو کالے برقع پہنائے اور جب یہ سیاہ کالے مہیب جانور میدان جنگ میں آئے۔تو دشمن کے گھوڑے ڈر کر جو بدکے تو دور تک اپنی فوجوں کو روندتے چلے گئے۔[1] اگر ہم اس پہلو سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو وہ ہمیں کامیاب جرنیل نظر آتے ہیں۔چنانچہ آپ نے (۱) جنگ بدر کے میدان میں اس طرح صف بندی کی کہ دشمن کومسلمانوں کی فوج اصل تعداد سے بہت زیادہ نظر آتی تھی۔لہٰذا وہ مرعوب ہوگئے ۔ (۲) جنگ خندق میں آپ نے خندق کھود کر دشمن کے سارے ارادوں اور تدبیروں پر پانی پھیر دیا۔یہ ایک ایسی تدبیر تھی جو دشمن کے سان و گمان میں بھی نہ تھی۔ (۳) جنگ خیبر کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عجیب جنگی تدبیر اختیار کی۔قبیلہ غطفان کا اہل خبیر سے شرکتِ جنگ کا معاہدہ ہو چکا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجیع کی مقام پر فوج کو اترنے کا حکم دیا جو غطفان اور خیبر کے درمیان واقع ہے۔یہیں سے حسب ضرورت کا انتظام حضرت عثمان صکے سپرد کیا گیا۔اس تدبیر کافائدہ یہ ہوا کہ غطفان کا اہل فوجی دستے آگے روانہ کرنے کا انتظام کردیا۔یہاں ایک مسجد بھی تعمیر کر لی۔اور کیمپ خیبر سے رابطہ منقطع ہوگیا۔جب غطفان کی فوجوں نے خیبر کے طرف پیش قدمی شروع کی تو اپنے علاقہ کو خطرہ میں دیکھ کر واپس ہو گئے۔ (۴) فتح مکہ سے ایک دن قبل جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مضافات مکہ میں پڑا ؤ ڈالا تو فوج کو حکم دیا |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |