قاسم سندھ سے واپس گیا تو یہی سندھی اس کی تصویریں بنا بنا کر اپنے پاس رکھتے تھے۔ وہ اسے رحمت کا فرشتہ سمجھتے تھے۔ پھر جب انہیں محمد بن قاسم کی درد ناک موت کا حال معلوم ہوا تو سارے ملک نے سوگ منایا[1]۔ یہ سندھی لوگ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ پھر آخر وہ کیا چیز تھی ۔ جس نے انہیں محمد بن قاسم کا اس قدر گرویدہ بنا دیا تھا۔ محمد بن قاسم نے بھی انہیں مسلمان بنانے کی ہرگز کوشش نہیں کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود از خود اسلام کے قریب تر آرہے تھے۔ اور تھوڑے ہی عرصہ بعد مسلمان ہوگئے تھے۔ کیا یہ تلوار کا کرشمہ تھا؟ (۴) معاملات کی صفائی: اسلام میں ا کل حلال کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ وہ جائز و ناجائز کی بڑی تفصیل کرتا اور ناجائز ذرائع سے کمائے ہوئے مال کو حرام قرار دیتا ہے ۔ لین دین اورمعاملات کی صفائی بلخصوص ایسے حالات میں ایک امتحان بن جاتی ہے۔ جب کہ کسی محنت یا حق کا معاوضہ تو پیشگی وصول کیا جا چکا ہو۔ اور اس حق یا محنت کی ادائیگی یا عدم ادائیگی کا اختیار بھی کلیتاًمعاوضہ وصول کرنے والے کے ہاتھ میں ہو۔ ایسی صورت میں اگر کوئی شخص یا ادارہ حلال و حرام اور جائز و ناجائز میں تمیز کرتا ہے، تو وہ فی الواقع قابل تعریف ہے۔ اور دوسرے لوگ اس کے کردار کی عظمت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ شام کی فتوحات کے سلسلہ میں کچھ جنگی مصلحتوں کے پیش نظر مسلمانوں کو حمص سے واپس جانا پڑا مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اہلیان حمص سے جزیہ وصول کر چکے تھے اور ان کی دفاعی حفاظت قبول کرچکے تھے آپ نے ان لوگوں کو اکٹھا کرکے کہا۔ ’’ ہم کو جو تعلق تمہارے ساتھ تھا۔ وہ اب بھی ہے، لیکن چونکہ اس وقت تمہاری حفاظت کے ذمہ دار نہیں ہو سکتے اس لیے جزیہ جو خدمت کا معاوضہ ہے۔ تم کو واپس کیا جاتا ہے‘‘۔ چنانچہ کئی لاکھ وصول شدہ رقم واپس کر دی گئی۔ عیسائیوں پر اس واقعہ کا اس قدر اثر ہو کہ روتے جاتے تھے اور جوش کے ساتھ کہتے جاتے تھے کہ خدا تم کو واپس لائے۔ یہودیوں پر اس سے بھی زیادہ اثر ہوا۔ انہوں نے کہا۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |