فرمایا اگر ان کو پا ؤ تو انہیں جلا دینا ‘‘۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رُخصت ہونے کو آئے جب نکلنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’میں نے پہلے تم کو یہ حکم دیا تھا کہ دو شخصوں کو آگ میں جلا دینا۔ لیکن آگ اللہ ہی کا عذاب ہے۔ آگ میں جلانا اسی کو سزا وار ہے۔ اگر تم ان کو پکڑلو تو انہیں قتل کردینا۔) (۴) عبادت گاہوں کی بربادی: فاتح افواج عموماً حریف کے معبدوں سے گھوڑوں کے اصطبل یا اسٹور کا کام لیتی ہیں۔ اسلام میں ایسی باتوں کی قطعاً اجازت نہیں وہ دوسری اقوام کے عبادت خانوں کی حفاظت کی خود ذمہ داری لیتا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جیش اسا مہ کو رخصت کرتے وقت جو ہدایات دی تھیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ دشمن کے معبدوں کا احترام بحال رکھا جائے[1]۔ مندرجہ بالا تمام منتقمانہ کاروائیوں سے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓي اَلَّا تَعْدِلُوْااِعْدِلُوْا هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى ۡ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ﴾ (۵/۸) مذکورہ بالا قوانین میں مستثنیات کے لیے دیکھئے باب ۵ زیر عنوان جنگی ضروریات) (تمہیں کسی قوم کی دشمنی اس پر نہ اُبھارے کہ تم انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو۔ یہی پرہیز گاری کی بات ہے اور خدا سے ڈرتے رہو۔ پرہیز گاری کی بات ہے اور خدا سے ڈرتے رہو۔) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |