مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی بحالی کی خاطر جنگ کرنا ضروری ہے۔ (۲)مدافعانہ جنگ: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَقَاتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوْا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ ١٩٠ ﴾ (۲/۱۹۰) (اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں، تم بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں ان سے لڑو۔ مگر زیادتی نہ کرنا کیونکہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔) جب کوئی قوت اسلام کو مٹانے اور اسلامی نظام کو فنا کرنے کے لیے حملہ آور ہو تو تمام مسلمانوں پر جہاد فرض ہوجاتا ہے کہ وہ سب کام چھوڑ کر اس کے مقابلہ میں نکل آئیں۔ (۳) مظلوم مسلمانوں کی فریاد: ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يُهَاجِرُوْا مَا لَكُمْ مِّنْ وَّلَايَتِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ حَتّٰي يُهَاجِرُوْا ۚ وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ ﴾ (۸/۷۲) (اور جولوگ ایمان لے آئے لیکن ہجرت نہیں کی تو جب تک وہ ہجرت نہ کریں تم کو ان کی رفاقت سے کچھ سروکار نہیں ہاں وہ دین کے معاملہ میں تم سے مدد چاہیں۔ تو ان کی مدد کرنا لازم ہے۔ ) اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی جگہ مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہوں۔ اور وہ کسی مسلمان ملک سے امداد طلب کریں تو ان پر ان کی امداد کرنا اور جنگ کے ذریعہ ان کو آزادی دلوانا فرض ہوجاتا ہے۔ (۴) احکام شرعیہ کی تکمیل میں رکاوٹ: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَاۗءِ وَ الْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ ھٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُھَا ۚ وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّـۢا ڌ وَّاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيْرًا 75ۭ ﴾(۴/۷۵) (اور تمہیں کیا ہوگیاہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے نکال جس |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |