(۱) جنگ بدر کے بعد قریش سے خفیہ ساز باز شروع کردی۔ (۲)مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لیے اوس وخزرج کی دیرینہ عداوتوں خصوصًا جنگ بُعاث کے تذکرے چھیڑ کر انہیں آپس میں لڑانے کی کوشش کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بروقت مدافعت سے یہ فتنہ فرد ہوا۔ غزوۂ بنو قینقاع: ان میں بنو قینقاع زرگر اور سود خور ‘سب سے زیادہ مال دار اور اس طرح مغرور بھی تھے۔ جنگ بدر کے فوراً بعد کا واقعہ ہے کہ ایک انصار عورت دودھ بیچنے ان کے محلہ میں گئی۔ چند یہودیوں نے اس سے زیادتی کی اور اسے ننگا کردیا۔ عورت چلائی تو ایک مسلمان نے ان شرارتیوں کے سرغنہ کو قتل کردیا۔ یہودیوں نے مل کر اس مسلمان کو بھی قتل کیا اور بلوہ عام بھی کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھانے کوشش کی تو اُلٹا کہنے لگے۔ ’’بدر میں تمہیں اس قوم سے پالا پڑا ہے جو جانتے ہی نہیں کہ جنگ کیا چیز ہے؟ ہم سے پالا پڑا تو سمجھ لگ جائے گی۔ اور ساتھ ہی معاہدے کا کاغذ بھی واپس کردیا۔ یہ گویا ان کا جنگ کے لیے الٹی میٹم تھا۔ بالآخر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی تیاری کرلی۔ یہود قلعہ بند ہوگئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا محاصرہ کر لیا جو پندرہ دن جاری رہا۔ آخر تنگ آکر انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر رضا[1] دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جلا وطنی کا حکم دیا۔ یہ سات سو اشخاص تھے جن میں ۳۰۰ زرہ پوش تھے۔ یہ لوگ شوال میں مدینہ سے نکل کر شام کے علاقہ میں جابسے ملاحظہ فرمالیجئے کہ مفتوح قوم سے کیا سلوک کیا گیا۔ غزوہ بنو نضیر ربیع الاول ۴ھ: سریہ بئر معونہ (صفر ۴ھ ) ۶۹ عالمان دین قبائل رعل و ذکوان نے دھوکا سے شہید کردئیے صرف ایک صحابی عمروبن امیہ صبچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے راستہ میں بنو عامر کے ۲ آدمی قتل کردئیے۔ ان کا خونبہا ادا کرنا تھا۔ میثاق مدینہ کی رو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہود کے پاس گئے اور مصارف کے حصہ کا مطالبہ کیا۔ یہود نے سازش کی اور ایک آدمی عمرو بن جحاش رضی اللہ عنہ کو |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |