Maktaba Wahhabi

253 - 268
اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ اور ایسے کئی دوسرے واقعات سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ سختی، جبر یا تلوار وہ کام کبھی نہیں کر سکتی جو نرمی اور عفو و درگزر سے ازخود سرانجام پا جاتا ہے۔ قول فیصل مندرجہ بالا خصوصیات کے علاوہ اور بھی کئی باتیں ہیں۔ جو اسلام کی اشاعت کا باعث بنیں۔ لیکن بایں ہمہ حقیقت یہی ہے کہ اسلام کی اشاعت میں تلوار کو بھی ایک گو نہ ضرور تعلق ہے ۔ گو یہ دسواں حصہ ہی کیوں نہ ہو۔ معاندین اسلام جو اس بات پر سارا زور صرف کر دیتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا، وہ بھی ایک انتہا تک پہنچ گئے ہیں۔ دوسرا گروہ اس الزام کی مدافعت میں سارا زور اس بات پر صرف کرتا ہے۔ کہ اسلام کی اشاعت محض اس کی ذاتی خوبیوں کی بنا پرہوئی۔ ہمارے خیال میں اسلام کے حامیوں کا یہ گروہ بھی دوسری انتہا کو پہنچ گیا ہے۔ مانا کہ اسلام میں یہ خوبیاں موجود ہیں۔ لیکن ان خوبیوں کو آشکار کرنے اور ’’ حق‘‘ کو بروئے کار لانے کے لیے بھی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور قوت اسلام کو تلوار کے ذریعہ مہیا ہوئی اگراشاعت اسلام میں تلوار کا کچھ بھی حصہ نہ تھا تو جہاد کی ترغیب کیوں دی گئی۔ اشاعت اسلام میں تلوار کا حصہ: حقیقت یہ ہے کہ اسلامی تعلیم کے دو حصے ہیں۔ (۱) امر بالمعروف (۲) نہی عن المنکر۔ امربا لمعروف کو ماننا یا انکار کر دینا مخاطب کی اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ ایک شخص کسی دوسرے کو عقید ۂ توحید یا آخرت یا اسلام لانے کی دعوت دیتا ہے۔ اور وہ قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے ۔ تو اس پر جبر کیا جا سکتا ہے۔ نہ تلوار سے ڈرایا دھمکایا جا سکتا ہے۔ اور جہاں تک نہی عن المنکر کا تعلق ہے۔ تو یہ فریضہ تلوار کے سوا پورا ہو ہی نہیں سکتا۔ اسلام محض عقائدو نظریات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک زندہ جاوید قانون ہے۔ جو مکمل ضابطۂ حیات پیش کرتا اور اس قانون کے نفاذ کے لیے قوت چاہتا ہے۔ اگر کسی جگہ ظلم ہو رہا ہو۔ زنا، چوری ، ڈاکہ، قتل و غارت کی وارداتیں ہو رہی ہوں۔ لوگوں کا امن و چین غارت ہو رہا ہو۔ تو اسلام حرکت میں آئے گا اور تلوار ہاتھ میں لے کر اس کی اصلاح کرے گا خواہ یہ علاقہ مشرکین کا ہو یا اہل کتاب کا۔ اور خواہ اس میں مسلمان ہی رہتے ہوں۔
Flag Counter