Maktaba Wahhabi

142 - 268
لوگوں کو اسلامی شعائر سے متنفر کرنا اور باطل نظریات کا پرچار کرنا وغیرہ ہیں۔ ان کے متعلق یہ احکام ہیں کہ جس منافق کے جرم کے متعلق ثبوت مہیا ہوجائے۔ اس کو کیفرکردار تک پہنچانے میں ہرگز دیر نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ منافقین کا طبقہ کھلے دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ (۲) جنگ کن صورتوں میں ناجائز ہے (۱)دنیوی اغراض ومقاصد: ذاتی اغراض خواہ ہوس ملک گیری پر مبنی ہوں یا مفادات کے تحفظ یا نسلی مفاخرت پرمبنی ہوں۔ وطنیت اور قومیت کی جنگ ہو۔ یا محض انتقام کے جوش میں لڑی جائے، ان سب قسموں کی جنگ ناجائز بلکہ حرام ہے۔ اس جنگ میں مرنے والوں کا خون حملہ آور کی گردن پرہوگا۔ اور جو مال یا زمین حاصل کی جائے گی وہ غصب میں شمار ہوگی۔ خون ناحق، غصب کردہ اموال کے متعلق جو احکام قرآن کریم میں آئے ہیں۔ وہ سب کو معلوم ہیں تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ صرف وہ ہے جو اللہ کا بول بالا کرنے کے لیے لڑا جائے۔ اس کے علاوہ ہر قسم کی جنگ حرام ہے۔ (تفصیل پہلے گزر چکی ہے) (۲)عہد کی پابندی (جب تک میعاد ختم نہ ہو): ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ شَيْــــًٔـا وَّلَمْ يُظَاهِرُوْا عَلَيْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّــوْٓا اِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ ۭ﴾ (۹/۴) (مگر جن مشرکوں سے تم نے معاہدہ کررکھا ہے اور انہوں نے تمہارا کسی طرح کا قصور بھی نہیں کیا۔ نہ ہی تمہارے مقابلے میں کسی دوسرے کی مدد کی تو جس مدت تک ان کے ساتھ عہد کیا ہو، اسے پورا کرو۔) اگر کسی ملک کے مسلمان فریاد بھی کریں ۔ تو اگر اس ملک سے معاہدہ ہے۔ تو جنگ نہیں کی جاسکتی ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter