Maktaba Wahhabi

14 - 268
باب اوّل:جہاد اور اس کی غرض و غایت جہاد کا لفظ جہد’’بمعنی کوشش کرنا‘‘ سے مشتق ہے۔ جہاد کے لغوی معنی کسی کام میں اپنی انتہائی کوشش کرنا ہے۔ شرعی اصطلاح میں یہ لفظ خود کو برے کاموں سے بچنے اور دوسروں کو برے کاموں سے روکنے کے لئے سعی بلیغ کے معنوںمیں استعمال ہوتا ہے۔ برے کاموں یا ظلم و فساد سے بچنے اور دوسروں کو روکنے کی یہ کوشش انفرادی بھی ہو سکتی ہے اور اجتماعی بھی۔ اس لحاظ سے جہاد کی مندرجہ ذیل اقسام بیان کی گئی ہیں: انفرادی جہاد کی قسمیں انفرادی جہاد کو ہم پرامن ذریعہ تبلیغ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں: جہاد بالنفس یا جہاد بالقلب: جہاد کا دائرہ عمل سب سے پہلے انسان کی اپنی ذات سے شروع ہوتا ہے۔ اپنی ذات کی اصلاح یا اپنی خواہشات کو احکام و رضائے الہٰی کے تابع بنا دینے کے لئے جو کوشش کی جائے اسے جہاد بالقلب یا جہاد بالنفس سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ارشاد باری ہے:- {اَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـهَهٗ هَوٰىهُ } (۲۵:۴۳) کیا تم نے اس شخص کونہیں دیکھا جس نے خواہشات نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے۔ گویا احکام خداوندی کے مقابلہ میں اپنے نفس کی خواہشات کے پیچھے لگ جانے کو اللہ تعالیٰ نے شرک قرار دیا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter