لیے۔ اسلام کو کشور کشائی سے جس قدر رغبت ہے۔ یہ تفصیل بھی باب ۶ زیر عنوان کشور کشائی کے تحت گزر چکی ہے۔ اسی طرح اس اعتراض کی بھی وضاحت پیش کی جاچکی ہے کہ کیا مسلمانوں نے بھی عام دنیا کی طرح مالی منفعت حاصل کرنے کے لیے کشور کشائی کی تھی۔ مفتوحہ علاقوں سے مالی منفعت کے حصول کا مسئلہ یوں سمجھئے۔ کہ ایک دنیا دار بھی دنیا کماتا ہے۔ جس میں وہ حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر ہر وہ حربہ استعمال کرتا ہے جس سے وہ دنیا کا مال حاصل کرسکے اور ایک دیندار تمام شرعی پابندیوں کو ملحوظ رکھ کر دنیا کماتاہے۔ دنیا کا مال پہلے شخص کو بھی مل جاتا ہے۔ جو اس کامقدر ہوتا ہے۔ اور دوسرے کو بھی جو اس کا مقدر ہوتا ہے۔ اس مقام پر حصول مال میں دونوں برابر ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ دوسرے شخص کا کمایا ہوا مال بھی دنیا داری نہیں بلکہ عین دین سمجھا جائے گا۔ با لکل یہی صورت حال عام دنیوی مقاصد کے تحت لڑی جانے والی جنگوں میں جہاد فی سبیل اللہ کے بعد تحصیل مال کی ہے۔ اور ان دونوں میں جو فرق ہے۔ اسے ہر شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ (۳) اسلام اور جنگ جوئی اسلام پر تیسرا اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ اسلام نے جہاد کو فرض قرار دے کر ایک مستقل جنگ کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ لہٰذا اسے ایک امن پسند مذہب قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ عرب قبائل ہمیشہ آپس میں برسر پیکار رہتے تھے۔ اسلام نے آکر صرف یہ تبدیلی پیدا کی کہ ان جنگ جو قبائلیوں کا رخ اندرونی خلفشار باہمی جنگوں سے ہٹا کر بیرونی دنیا کی طرف موڑ دیا۔ لیکن ان کی جنگجوئی میں کوئی تبدیلی پیدا نہ ہوئی ۔ جیسے وہ اسلام لانے سے پیشتر برسر پیکار رہتے تھے ویسے اسلام لانے کے بعد رہے۔ انہیں یہ کہہ دیا گیا ہے کہ:۔ ﴿ وَاقْتُلُوْھُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوْھُمْ ﴾ (۲:۱۹۱) (ان (کفار و مشرکین) کو جہاں پا ؤ قتل کرو) علاوہ ازیں اسلام ایک عالم گیر سلطنت کا داعی ہے ۔ قرآن میں ہے: ﴿ وَقٰتِلُوْھُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّيَكُوْنَ الدِّيْنُ لِلّٰهِ ۭ ﴾ (۲:۱۹۳) (اور ان سے اس وقت تک لڑو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین صرف اللہ کے لیے ہو جائے-) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |