اسے ریلتے ہوئے قلعہ کی دیواروں تک بڑھاتے چلے جاتے اور وہاں پہنچ کر قلعہ کی دیواروں میں سوراخ پیدا کر دیتے تھے۔ دبابہ کی چھت ان سپاہیوں کو دشمنوں کے تیروں سے محفوظ رکھتی تھی۔ اور تیسرا جنگی آلہ ضبور تھا۔ جو اس جنگ میں استعمال ہوا۔ حملہ آور اس کے اندر بیٹھ کر دشمن کے قلعوں تک پہنچتے اور وہاں ان سے لڑتے۔ آج کل یہ آلہ ٹینک کے نام سے معروف ہے جو اسی ضبور کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ (طبری ج۱ ۔ غزوہ طائف) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں مسلمانوں نے بحری بیڑہ تیار کر لیا۔ پھر اس میں اتنا کمال حاصل کیا کہ رومی بیڑے کے حیثیت بھی ختم کر دی۔ آئندہ بھی مسلمان اس میدان میں پیش پیش رہے۔ پھر بعد کے ادوار میں مسلمانوں نے اس پہلو سے غفلت برتی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی پوری ہوئی- وَجُعِلَ الذِّلَّةُ والصَّغارُ عَلٰی مَنْ خَالَفَ اَمْرِیْ اور یہ ادبار ونکبت آج تک اسی وجہ سے مسلمانوںپر چھائی ہوئی ہے- اور آج بھی اس مصیبت کا علاج یہی ہے کہ مسلمان انفرادی اور حکومتی سطح پر اس پہلو پر خاص توجہ دیں- (۱۲)سرحدوں کی حفاظت: کسی ریاست کے استحکام کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے مملوکہ یا زیر اثر کے کناروں پر فوجی چوکیاں قائم کرے- ارشادِ باری ہے : ﴿وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْـتَـطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ وَاٰخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ﴾(۸:۶۰) (جہاں تک ہو سکے فوج کی جمعیت کے زور سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے مقابلے کے لیے مستعدرہو کہ اس سے خدا کے اور تمہارے دشمنوں اور ان کے علاوہ دوسروں پر تمہاری دھاک بیٹھی رہے گی-) اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا ۣوَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ٢٠٠ۧ﴾ (۳:۲۰۰) (اے ایمان والو! کفار کے مقابلے میں ثابت قدم رہو اور استقامت رکھو اور مورچوں پر جمے رہو اور خدا سے ڈرو تاکہ تم مراد حاصل کرو-) اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |