صلیبی جنگوں سے متعلق جو چند واقعات پیش کیے گئے ہیں۔ ان سب میں ایک بات قدر مشترک کے طور پر بھی پائی جاتی ہے۔ اور وہ ہے بے دریغ کشت وخون اور قتل ناحق ۔ فتح کے بعد ‘صلح کرنے کے بعد بھی اور امان دینے کے بعد بھی اور یہی بات ہم اس وقت دیکھنا چاہتے ہیں۔ کہ جہاد میں انسانی خون کی قدروقیمت کیا تھی اور ان میں کیا نسبت رہی۔ یہ تو تھا عیسائیوں کا مفتوح مسلمانوں سے سلوک۔ اب دیکھئے انہوں نے آپس میں کیا کچھ کیا۔ قاضی سلیمان منصور پوری رحمۃ للعالمین ج۲ کے صفحے ۲۱۴ پر رقمطراز ہیں کہ:۔ (۱) یورپ کی مقدس مذہبی انجمنوں نے جس قدر نفوس کوہلاک کیا۔ ان کی تعداد لاکھوں سے زائد ہے۔ (۲) جان ڈیوڈ پورٹ نے اپنی کتاب’’اپالوجی آف محمد اینڈ قرآن ‘‘میں مذہبی عدالت کے احکام سے ہلاک شدہ نفوس کی تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ بتائی ہے۔ جو عیسائیوں کے ہاتھوں عیسائیوں کی ہوئی تھی۔ (۳) اکیلی سلطنت سپین نے تین لاکھ چالیس ہزار عیسائیوں کو قتل کیا تھا۔ جس میں بتیس ہزار زندہ جلائے گئے تھے۔ دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر نے پانچ لاکھ یہودیوں کو محض اس بنا پر قتل کردیا تھا کہ وہ یہودی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ جنگ مہا بھارت: یہ ہند ؤ ں کے دو بڑے خاندانوں …کورو اور پانڈو…کے درمیان ہوئی۔ خالص مذہبی جنگ تھی۔ جس میں کرشن مہاراج … جو ہند ؤ ں میں اوتار تسلیم کیے جاتے تھے پانڈ ؤ ں کے سرپرست اور طرف دار تھے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ کو بھڑکانے اور اسے طویل تر بنانے میں کرشن جی کے اُپدیشوں کو بہت دخل تھا۔ اس مقدس مذہبی جنگ میں فریقین کے مقتولوں کی تعداد کروڑوں تک جا پہنچتی ہے۔ (رحمۃ للعالمین ج ۲ص ۲۱۴اور تاریخ پاک وہند ۔ایم شمس الدین ص۷) پھر ہند ؤ ں میں مذہب کے نام پر ہند ؤ ں ہی کو قتل کرنے کا ایک اور محاذ بھی کھلا ہے۔ وہ ہے ان میں ذات پات کی تمیز اور اونچ نیچ کا تفاوت …اونچی ذات کی ہر وقت شودر سے چپقلش اور جنگ جاری رہتی ہے۔ ابھی پچھلے دنوں خبر شائع ہوئی تھی کہ ہندوستان میں ۱۹۷۵تا ۱۹۸۰ء ۵ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |