درخواست کردی۔ کہ انہیں اپنی زمینوں پر قابض رہنے دیا جائے جلا وطن نہ کیا جائے۔ اور پیداوار کا نصف بٹائی کے طور پر ادا کردیا کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ درخواست بھی مان لی۔ تو یہ تھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس مفتوح قوم سے سلوک جو ہر وقت سازشوں میں مصروف رہی۔ کئی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان لینے کے منصوبے بنائے۔ اور ہر بار عہد شکنی کرتی رہی۔ پھر مسلمانوں کے انصاف کا یہ حال تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو حصہ پیداوار وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ پیداوار کے دو حصے کرتے پھر انہیں اختیار دیتے کہ جو چاہے لے لو۔ یہود ان کی روا داری اور انصاف سے متاثر ہوکر کہتے کہ زمین آسمان ایسے ہی عدل پر قائم ہے۔ تویہ تھا اسلام کا مفتوح اقوام سے سلوک۔ اور جو سلوک عصر حاضر کی مہذب اقوام اپنے مفتوحین سے کرتی ہیں اس کا حال اگلے باب میں ملاحظہ فرمائیے۔ (۹) قوانین صلح صلح کی کئی صورتیں ہیں مثلاً : پہلی صورت: معرکہ کارزار گرم ہونے سے پیشتر اگر حریف شرط نمبر۲یعنی جزیہ کی ادائیگی کی شرط قبول کرلیتا ہے تو ایسی معاہد قوم سے صرف جزیہ ہی لیا جائے گا۔ اس طرح اگر کوئی فریق مخالف معرکہ کارزار گرم ہونے سے پہلے یہ شرط مان لیتا ہے تو اس سے بھی اس شرط پر معاہدہ کیا جائے گا۔ جیسا کہ نجران کے عیسائیوں سے ہوا۔ جس کا متن یہ ہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ من جانب محمد صلی اللہ علیہ وسلم بنام ابو حارث بشمول نجران کے دیگر پادری راہب اور کاہن:۔ (۱) سب اپنی اپنی جائداد کے خود مالک ہیں۔ (۲) ان کے گرجے۔ عبادت خانے اور خانقاہوں کی حفاظت رسول اللہ کے ذمے ہے۔ (۳) ان کے پادری اور راہبوں کو ان کے طریق عبادت اور کاہنوں کو ان کے کام سے نہ ہٹایا جائے گا اور نہ ہی ان کے حقوق میں مداخلت کی جائے گی ان امور پر ایفائے عہد کی ذمہ داری بھی اللہ اور رسول پر ہے۔ بشرطیکہ یہ لوگ ہمارے ساتھ کیے ہوئے |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |