ابو سفیان نے جب یہ کیفیت سنی تو اسے واپس مڑ کر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہو سکی۔معبد خزاعی کا یہ کردار بھی فی الحقیقت نصرت الہٰی تھی۔ (5)دعا و مناجات اور نزول ملائکہ: اگر خالصتاً مادی ذہنیت کو ملحوظ رکھا جائے تو دعا و مناجات اور نصرت الٰہی کا تصور خارج از بحث قرار پاتا ہے۔جبکہ مسلمان مادی وسائل سے بھر پور استفادہ تو کرتا ہے۔لیکن ان پر تکیہ کبھی نہیں کرتا۔اور انجام کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہے اس کا ایمان ہے کہ نتائج کے عوامل صرف مادی اور ظاہری اسباب ہی نہیں ہوا کرتے بلکہ اور بھی کئی غیر مرئی اسباب پیدا ہو جاتے ہیں۔جو حالات کا رخ موڑ دینے میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔جیسا کہ اوپر کئی مثالوں سے واضح ہوچکا ہے۔محض مادی وسائل پر تکیہ کرنے کی تردید میں ہی اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِيْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﴾ (۲:۲۴۹) (کتنی ہی بار ایسا ہوتا ہے کہ ایک چھوٹی سی جماعت اللہ تعالیٰ کے حکم سے بھاری جمعیت پر غالب آجاتی ہے۔) اور مسلمانوں سے تو تقریباً ہر جنگ میں ایسا ہی معاملہ[1] پیش آتا رہا ہے۔ غیر مرئی اسباب اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔لہٰذا مسلمان کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ مادی وسائل سے بھی بھرپور تیاری کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور عجز و انکسار کا اظہار اور فتح و کامرانی کے لیے دعا بھی کرتا رہے۔جنگ بدر میں ہم دیکھتے ہیں۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مادی وسائل سے بھی بھرپور استفادہ کیا اور جنگی تدابیر میں اپنی تمام صلاحیتیں بھی صرف کیں۔لیکن اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام بھی کیا کہ پڑا ؤ ڈالنے کے بعد مسلمان تورات بھر سو رہے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خیمہ ’’عریش‘‘ میں یہ رات اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ میں گزار دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم رو رو کر مسلمانوں کے لیے فتح و نصرت کی دعائیں مانگ رہے تھے ۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: «قَالَ النَّبی صلی اللّٰه عَلَیْهِ وَسَلَّمْ وَهُوَفِیْ قُبَّةٍ ’’اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَنْشُدُكَ سعَهْدَکَ وَوَعْدَكَ اَللّٰهُمَّ اِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْیَوْمِ فَاَخَذَاَبُوْبَکْرٍ بِیَدِه فقالَحَسْبُكَ یَارَسُوْلَ اللّٰهِ فَقَدْ اَلْحَحْتَ عَلٰی رَبِّكَ » وَهُوَفِی الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَیَقُوْلُ سَیُهْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبَر» (بخاری کتاب الجهاد۔باب ماقیل فی درع النبی صلی الله علیه وسلم) (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (بدر کے دن) ایک خیمہ میں تھے۔آپ نے یوں دعا کی ’’یا اللہ اب |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |