(۱) جہاد فی سبیل اللہ کی بہت سی اقسام پر انفرادی طور پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ اور ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر وقت اس میں دامے درمے سخنے حصہ لیتا رہے۔اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اس کا ایمان ہی مشکوک ہوتا ہے۔ جبکہ قتال فی سبیل اللہ صرف اجتماعی شکل میں ہوتا ہے۔ (۲) جہاد فی سبیل اللہ وسیع تر مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ قتال فی سبیل اللہ اس کی ایک آخری شکل ہے اور محدودمعنوں میں استعمال ہوتا ہے قرآن کریم نے بھی ان دونوں الفاظ کو الگ الگ مفہوم میں استعمال کیا ہے۔ (۳) ’’جہاد‘‘ صرف فی سبیل اللہ ہی ہو سکتا ہے۔جبکہ قتال فی سبیل اللہ بھی ہو سکتا ہے۔ اور دینوی اغراض و مقاصد کے ماتحت بھی- قتال دنیوی اغراض کے ماتحت ہو تو اس صورت میں یہ قتال فی سبیل اللہ نہیں ہو گا۔ خواہ لڑنے والے دونوں فریق مسلمان ہی کیوں نہ ہوں۔ جہاد بالسیف کی فضیلت: گو جہاد کی سب اقسام اپنے اپنے مقام پر بنیادی اہمیت کی حامل ہیں تاہم جو فضیلت جہاد بالسیف کو حاصل ہے وہ دوسری کسی قسم کو نہیں۔ کیونکہ اس میں انسان کو جان، مال اور وقت ہر چیز کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ مزید برآں عسکری تنظیم اس کے نتائج کو مفید تر بنانے کا موثر ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں ہے: {لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ غَيْرُ اُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجٰهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ ۭ فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِيْنَ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ عَلَي الْقٰعِدِيْنَ دَرَجَةً ۭ وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰي ۭ وَفَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِيْنَ عَلَي الْقٰعِدِيْنَ اَجْرًا عَظِيْمًا 95ۙ} ( ۴:۹۵) ( جو مسلمان (گھروں میں) بیٹھنے والے ہیں اور کوئی عذر نہیں رکھتے وہ اور جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرتے ہیں وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے- مال اور جان سے جہاد والوں کو بیٹھنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے درجے میں فضیلت بخشی ہے اور گو نیک وعدہ سب کے لئے لیکن اجر عظیم کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر کہیں زیادہ فضیلت بخشی ہے۔) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |