باب نہم:چند ضمنی مباحث اسْلام اور بانی اسْلام پر چند اعتراضات کا جائزہ (۱) اشاعتِ اسلام اور تلوار مستشرقین کا یہ پروپیگنڈہ بہت پرانا ہو چکاہے۔ کہ ’’ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے‘‘۔ اور اس اعتراض کے کافی و شافی جواب بھی دیے جا چکے ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ اعتراض نہ عقلی اعتبار سے درست ہے نہ نقلی اعتبار سے ۔ مزید بر آں تاریخی واقعات بھی اس اعتراض کے تائید کی بجائے تردید کرتے ہیں۔ ذیل میں ہم مختصر سا جائزہ پیش کریں گے۔ (۱) اسلامی تعلیمات کی کسوٹی پر: نقلی اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو یہ نظریہ اسلام کی بنیادی تعلیم کے خلاف ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿ لَآ اِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ ﴾( ۲:۲۵۶) (دین میں کوئی جبر نہیں۔) دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا: ﴿ اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ 99 ﴾ (۱۰:۹۹) (کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہو جائیں) اللہ تعالیٰ عوام کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں: ﴿ فَمَنْ شَاۗءَ فَلْيُؤْمِنْ وَّمَنْ شَاۗءَ فَلْيَكْفُرْ ۙ ﴾ (۱۸:۲۹) (جو شخص چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔) ایسی واضح ہدایات کی موجودگی میں کیا یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے صحابہ نے اس حکم کی خلاف ورزی کی ہو گی اور ان واضح احکام کے بعد کسی کو اسلام لانے پر |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |