Maktaba Wahhabi

19 - 467
حصہ مختلف خاندانوں اور قبائل میں بٹا ہوا تھا۔ یہ لوگ لوٹ مار، اور جرائم میں ایک دوسرے پرسبقت کوہی بہادری تصور کرتے تھے۔ مختصر یہ کہ اس وقت کا معاشرہ زندگی کے ہر پہلو سے بے راہ روی کا شکار تھا۔ بسا اوقات تو یوں لگتا تھا کہ جیسے جاہلیت کا زمانہ واپس لوٹ آیا ہو۔ اس زمانے میں درختوں سے عقیدت عام تھی۔ یہی حال گنبدوں اور پتھروں کا تھا۔ ان سے مدد طلب کی جاتی تھی۔ تبرکات پیش کئے جاتے تھے۔ کچھ درختوں سے معجزوں کو منسوب کیا جاتا تھا۔ وادی حنیفہ میں اس قسم کے درختوں کی تعداد کافی تھی۔ جزیرہ نمائے عرب کےدور دراز علاقوں سے بہت سے لوگ ان درختوں سے مدد طلب کرنے آتے تھے اور نشانی کے طور پر مدد طلب کرنے کے لیے ان پر کپڑے لٹکا دیا کرتے تھے۔ یہ حالات شیخ محمد کے لیے انتہائی پریشان کن تھے۔ مسلمانوں کو جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دیکھ کر وہ اکثر اپنے آپ سے یہ سوال کرتے تھے کہ ان کی اس گمراہی کی وجوہات کیا ہیں ؟ عینیہ میں ان کے رفقاء اور پیرو کار تھے۔ جنہوں نے شیخ محمد کی دعوت اسلامی کے پروگرام کو لبیک کہتے ہوئے ان کا ساتھ دیا۔ دریں اثناء عینیہ کے قرب وجوار میں بھی ان کی شہرت ہو گئی اور لوگ ان کی تعلیمات سے استفادہ کرنے لگے۔ عینیہ کے حکمران عثمان بن معمر بھی آپ کی تبلیغ سے متاثر ہوئے۔ آپ کی کوششوں کی تائید کی۔ ایک دن شیخ محمد نے عینیہ کے حکمران سے کہا کہ اگر وہ صحیح
Flag Counter