Maktaba Wahhabi

74 - 168
[یعنی اس طرح اذان کا جواب دینے والا ]جنت میں داخل ہو گیا۔[1] تنبیہات: ا : حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے، کہ سننے والا مؤذن کے ہر جملہ مکمل کرنے پر جواب دے۔ اس کے لیے اذان ختم ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔[2] ب: (حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃ) اور (حَيَّ عَلَی الفَلَاح) کے جواب میں سننے والا(لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ) کہے۔[3] ج: اذان میں ہر جملہ دو دو بار کہا جاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اختصار کے پیش نطر ہر جملہ ایک ایک مرتبہ فرمایا۔[4] د: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [دَخَلَ الْجَنَّۃَ]یعنی جنت میں داخل ہو گیا۔]جملہ میں تاکید کی خاطر فعل مستقبل کی بجائے فعل ماضی کا صیغہ استعمال فرمایا۔[5] ۲: بعد از اذان شفاعت واجب کرنے والی دعا: امام بخاری نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص نے اذان سننے پر کہا [یعنی یہ دعا پڑھی]: ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلَاۃِ الْقَآئِمَۃِ آتِ مُحَمَّدًا صلي اللّٰہ عليه وسلم الْوَسِیْلَۃَ، وَالْفَضِیْلَۃَ، وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا الَّذِيْ
Flag Counter