Maktaba Wahhabi

112 - 702
جلس في الصلاۃ وضع کفہ الیمنی علی فخذہ الیمنی، وقبض أصابعہ کلھا، وأشار بأصبعہ التي تلي الإبھام، ووضع کفہ الیسریٰ علی فخذہ الیسریٰ، وقال ھکذا یفعل‘‘[1]رواہ مالک في الموطأ [ علی بن عبدالرحمان کے واسطے سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر نے مجھے دیکھا کہ میں دوران نماز میں کنکریوں سے کھیل رہا ہوں ، پس جب وہ فارغ ہوئے تو مجھے منع کیا اور کہا کہ ویسے ہی کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ کیسے کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے دوران میں بیٹھتے تو اپنی دا ہنی ہتھیلی اپنی دا ہنی ران پر رکھتے اور اپنی تمام انگلیوں کو موڑ لیتے اور اشارہ فرماتے، اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر رکھتے۔ فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ اس کی روایت مالک نے موطا میں کی ہے] ’’عن ابن عمر أن النبی صلی اللّٰهُ علیه وسلم کان إذا جلس في الصلاۃ وضع یدہ الیمنی علی رکبتہ، و رفع أصبعہ التي تلي الإبھام یدعو بھا، ویدہ الیسری علی رکبتہ باسطھا علیہ‘‘[2] (رواہ الترمذي) [ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطے سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں جلوس فرماتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے گھٹنے پر رکھتے اور اپنی اس انگلی کو اٹھاتے جو انگوٹھے سے متصل ہے اور اسی انگلی کے ساتھ دعا کرتے اور اپنا بایاں ہاتھ گھٹنے پر پھیلاکر رکھتے۔اس کی روایت ترمذی نے کی ہے] اسی طرح صحیح مسلم و دیگر کتبِ احادیث میں حدیث اس باب کی موجود ہے اور اسی پر عمل ہے تمام صحابہ اور تابعین اور ائمہ اربعہ و دیگر محدثین و متقد مین و متاخرین کا۔ کسی اہل علم کا اس مسئلہ میں خلاف نہیں ۔ اور یہ جو بعض کتبِ فقہ حنفیہ میں کراہیت اس کی منقول ہے، وہ مردود ہے، قابل اعتبار اور لائق احتجاج نہیں اور ہر گز کراہیت اس کی بسند صحیح امام ابو حنیفہ تک نہیں پہنچی۔ بلکہ امام محمد رحمہ اللہ کہ جو شاگرد رشید امام صاحب کے ہیں ، موطا میں اپنے، بعد نقل حدیث اس باب کی، فرماتے ہیں :
Flag Counter