Maktaba Wahhabi

113 - 702
’’قال محمد: و بصنیع رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم نأخذ، وھو قول أبي حنیفۃ‘‘[1] انتھی [ محمد نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل کو ہی اختیار کریں گے اور یہی قول ابوحنیفہ کا ہے۔ختم شد] اور محقق حنفیہ شیخ کمال الدین ابن الہمام فتح القدیر میں فرماتے ہیں : ’’لا شک أن وضع الکف مع قبض الأصابع لا یتحقق حقیقۃ، فالمراد، واللّٰه أعلم، وضع الکف ثم قبض الأصابع بعد ذلک عند الإشارۃ، وھو المروي عن محمد في کیفیۃ الإشارۃ، قال: یقبض خنصرہ والتي تلیھا، ویحلق الوسطی و الإبھام، و یقیم المسبحۃ، وکذا عن أبي یوسف في الأمالي، وھذا فرع تصحیح الإشارۃ، وعن کثیر من المشایخ أنہ لا یشیر أصلا، وھو خلاف الروایۃ والدرایۃ‘‘[2]انتھی [اس میں کوئی شک نہیں کہ انگلیوں کی گرفت کے ساتھ ہتھیلی کا رکھنا حقیقتاً متحقق نہیں ہے اور اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے، مراد یہ ہے کہ ہتھیلی رکھ کر پھر اشارے کے وقت انگلیاں اکٹھی کر لے۔ اشارے کی کیفیت کے سلسلے میں محمد کے واسطے سے یہی مروی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنی خنصر یعنی چھوٹی انگلی کو موڑے گا اور اس کو جو اس سے متصل ہے اور انگوٹھے اور وسطی انگلی کا حلقہ بنائے گا اور تسبیح والی انگلی کھڑی کرے گا۔ ’’الامالی‘‘ میں ابو یوسف کے واسطے سے ایسی ہی روایت ہے۔ یہ اشارہ کی تصحیح کی فرع ہے اور بہت سے مشائخ کے واسطے سے بیان کیا جاتا ہے کہ نماز میں اصلاً اشارہ نہیں کرے گا۔ لیکن یہ چیز روایت اور درایت کے خلاف ہے۔ ختم شد] اور اسی طرح ملا علی قاری رحمہ اللہ ’’تزیین العبارۃ في تحسین الإشارۃ‘‘[3]میں ، و شیخ ولی اللہ المحدث مسوی شرح موطا اور حجۃ اللہ البالغہ میں ،[4]اور محمد بن عبد اللہ الزرقانی شرح موطا میں ،[5] و شیخ عبدالحق
Flag Counter