Maktaba Wahhabi

208 - 702
اجازت چاہی جائے گی۔ اس کی روایت ابو داود اور نسائی نے کی ہے اور ابن حبان نے اس کو صحیح قرار دیا ہے] وقال النووي في شرح مسلم: ’’واختلف العلماء في اشتراط الولي في صحۃ النکاح، فقال مالک والشافعي: یشترط، و لا یصح النکاح إلا بولي، في تزویج البکر دون الثیب‘‘[1] انتھی [امام نووی نے مسلم کی شرح میں کہا ہے کہ نکاح کی صحت میں ولی شرط ہے اور بغیر ولی کے ثیبہ کے علاوہ باکرہ کا نکاح درست نہیں ہوگا۔ ختم شد] اور ’’رحمۃ الأمۃ في اختلاف الأئمۃ‘‘ میں ہے: ’’ولا یصح النکاح عند الشافعي وأحمد إلا بولي ذکر، و قال أبوحنیفۃ: للمرأۃ أن تزوج بنفسھا، و قال داود : إن کانت بکرا لم یصح نکاحھا بغیر ولي، وإن کانت ثیبا صح‘ انتھی [اور شافعی اور احمد کے نزدیک مرد ولی کے بغیر نکاح درست نہیں ہوتا ہے اور ابوحنیفہ نے کہا ہے کہ عورت کو اختیار ہے کہ اپنا نکاح خود کرلے۔ داود نے کہا ہے کہ اگر وہ باکرہ ہے تو ولی کے بغیر نکاح درست نہیں ہوگا اور اگر ثیبہ ہے تو درست ہوگا۔ختم شد] پس مسلک اول تو ضعیف ہے، و مسلک ثانی و ثالث کی صحت پر ادلہ قویہ قائم ہیں ۔ ویمیل خاطری إلی المسلک الثالث۔ [ میرا دل تیسرے مسلک کی طرف مائل ہوتا ہے] پس بنا بریں مسلک ثالث کے اس عورت ثیبہ کو اختیار ہے کہ بغیر اذن اپنے باپ کے جس سے چاہے نکاح کرے اور بنا بر مسلک ثانی کے بھی وہ عو رت کسی کو اپنے نکاح کا ولی بنا کر نکاح کر سکتی ہے۔ کیونکہ صورت مذکورہ سوال سے ظاہر ہے کہ باپ اس کا فاسق ہے اور ولی کا عادل ہونا امام شافعی و امام احمد کے نزدیک ضرور ہے۔ پس فاسق کی ولایت جائز نہیں ہے، بلکہ اس کے باپ کی ولایت دوسری طرف منتقل ہو جا ئے گی۔ کتاب مسند الشافعی میں ہے:
Flag Counter