Maktaba Wahhabi

263 - 702
لیے یہ قید ’’ما لہ إلیۃ‘‘ محض بے دلیل ہے۔ بلکہ دنبہ و بھیڑ ایک ہی جنس ہے اور دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ واللہ اعلم۔ او ر قربانی دنبہ یا بھیڑ کی جو کہ ایک سال سے کم کا ہو، مگر چھ مہینہ سے زیادہ کا ہو اور جوان ہوکر ماد ہ پر جفت کھانے کے لیے صلاحیت رکھتا ہو، جائز و درست ہے۔ صحیح مسلم و سنن ابی داود و نسائی و ابن ماجہ میں ہے: ’’عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : لَا تَذْبَحُوا اِلَّا مُسِنَّۃً اِلَّا أَنْ یَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْن‘‘[1] [جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسنہ سے کم کو ذبح نہ کرو الا یہ کہ تمھارے لیے دشواری پیش آرہی ہو تو ضان یعنی بھیڑ یا دنبہ میں سے ایک جذعہ کو ذبح کرسکتے ہو] اور مسند احمد و ترمذی میں ہے: ’’عَنْ أبِيْ ھُرَیْرَۃَ قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُولُ: نِعْمَ أَوْ نِعْمَتِ الْأُضْحِیَّۃُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ‘‘[2] [ابو ہریرہ کے واسطے سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: کیا ہی اچھی قربانی ضان (بھیڑ یا دنبہ) میں سے چھوٹے بچے کی ہے] اور مسند احمد و ابن ماجہ میں ہے : ’’ عَنْ أُمِّ بِلَالٍ بِنْتِ ھِلَالٍ عَنْ أَبِیھَا أَنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَجُوزُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ أُضْحِیَّۃً‘‘[3] [ام بلال بنت ہلال کے واسطے سے جو اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضان (بھیڑ یا دنبہ) میں سے جذع کی قربانی جائز ہے] اور ابوداود و ابن ماجہ میں ہے :
Flag Counter