Maktaba Wahhabi

288 - 702
اور اس مٹی کے سامنے، جس کو نعش قرار دیا ہے، سجدہ کرتے ہیں اور ترقی مال و دولت و اولاد کی اس مٹی سے طلب کرتے ہیں ۔ کوئی منت مانگتا ہے کہ یا اما م حسین رضی اللہ عنہ میرا فلانا مریض اچھا ہو جائے، کوئی کہتا ہے کہ میری فلانی مراد بر آوے۔ اسی طرح کوئی اولاد مانگتا ہے، کوئی اپنے اور مشکلات کے حل چاہتاہے، الغرض جو معاملہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ چاہیے، وہ سب معاملہ اس مٹی کے سامنے، جس کو نعش قرار دیا ہے، کرتے ہیں اور پھر اس نعش کی دستار بندی کرکے اور سہرہ و مقنع باندھ کے خوب ڈھول باجہ کے ساتھ تمام گشت کراتے ہیں اور نعرہ یا حسین یا حسین کا مارتے ہیں ۔ علیٰ ہذا القیاس اسی قسم کے اور بہت سے افعال شنیعہ ومنکرہ کرتے ہیں ۔ پس جب حقیقت تعزیہ پرستی کی یہ ہے تو ا س کے شر ک ہونے میں کیا شک و شبہ باقی رہا؟ ان تعزیہ پرستوں نے اپنی پرستش کے لیے ایک نشانی ٹھہرا لیاہے، اب یہ تعزیہ بھی ایک فرد انصاب [آستانے] کا ہے اور پوجنا نصب [آستانوں کا] حرام ہے۔ پس تعزیہ بنانا اور پوجنا اس کو بھی حرام ہوا۔ فرمایا حق سبحانہ تعالیٰ نے سورہ مائدہ میں : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [المائدۃ: ۹۰] ترجمہ: ’’اے جو لوگ ایمان لائے ہو سوائے اس کے نہیں کہ شراب اور جوا اور انصاب اور تیر فال کی ناپاک ہیں کام شیطان کے سے، پس بچو اس سے تو کہ تم فلاح پاؤ۔ ‘‘ اور معنی انصاب کے صحاح جوہری میں یوں لکھا ہے: ’’النصب: ما نصب فعبد من دون اللّٰه ‘‘[1] انتھی ’’یعنی جو چیز گاڑی جاوے اور اس کی پرستش کی جاوے سوائے اللہ تعالیٰ کے۔‘‘ اور ’’المصباح المنیر‘‘ میں ہے : ’’النصب ۔بضمتین۔ حجر، نُصِبَ وَعُبِدَ من دون اللّٰه ، وجمعہ أنصاب‘‘[2] انتھی یعنی جو پتھر کہ گاڑا جائے، اور اس کی عبادت کی جائے سوائے اللہ تعالیٰ کے۔ اور ’’مجالس الأبرار و مسالک الأخیار‘‘ میں ہے:
Flag Counter