Maktaba Wahhabi

289 - 702
’’فالأنصاب جمع نصب، بضمتین، أو جمع نصب، بالفتح والسکون، وھو کل ما نصب، وعبد من دون اللّٰه تعالیٰ من شجر، أو حجر، أو قبر، وغیر ذلک، والواجب ھدم ذلک‘‘[1] انتھی یعنی نصب وہ چیز ہے جو گاڑی جاوے اور اس کی عبادت کی جاوے سوائے اللہ تعالیٰ کے، جیسے درخت اور پتھر یا قبر، اور جو چیز سوائے اس کے ہے (اس کی عبادت کی جاوے) اور واجب ہے توڑ دینا اور ڈھا دینا ان سب چیزوں کا۔ تمام ہوا ترجمہ اس کا۔ اور حافظ ابن القیم نے ’’إغاثۃ اللّٰه فان‘‘ میں لکھا ہے: ’’ومن الأنصاب ما قد نصب للمشرکین من شجر، أو عود، أو وثن، أو قبر، أو خشبۃ، ونحو ذلک، والواجب ھدم ذلک ومحو أثرہ‘‘[2] [نصب وہ ہے جو گاڑا جائے مشرکین کے لیے، خواہ درخت ہو، بانس ہو، بت کد ہ ہو یا قبر یا کوئی لکڑی ہو اور اس طرح کی اور کوئی چیز۔ ان سب کا ڈھا دینا اور ان کے نشانات کا مٹا دینا بھی ضروری ہے] پس دیکھو کہ حافظ ابن قیم اور صاحب مجالس الابرابر نے صاف لکھ دیا کہ جو چیزپوجی جاوے اللہ تعالیٰ کے سوائے، خواہ کوئی درخت ہو، یا پتھر ہو، یا قبر ہو کسی کی، یا لکڑی ہو، یا جو چیز مثل اس کے ہو، سب نصب میں داخل ہے، اس کا توڑ دینا واجب ہے۔ اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے برائی شراب اور انصاب اور جُوا تینوں کی ایک ہی جگہ بیان فرمایا اور تینوں کو نجس و کام شیطان کا قرار دیا۔[3] اور تعزیہ کا بھی انصاب میں داخل ہونایقینی ہے، کیونکہ پوجا جانا تعزیہ کا یعنی اس کو سجدہ کرنا اور اس سے انواع واقسام کی مدد چاہنا اظہر من الشمس ہے۔ پس ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس کو توڑدیں اور خاک سیاہ کردیں ۔ دیکھو جب جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سال فتح مکہ میں مکہ معظمہ کو تشریف لے گئے، آپ اندر بیت اللہ داخل نہ ہوئے بسبب اس کے کہ بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ تصویریں رکھی تھیں کہ جن میں تصویر حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی بھی تھی۔ آپ
Flag Counter