Maktaba Wahhabi

318 - 702
عرض کرتا ہے کہ بَدُوِّ خلقتِ انسانی سے شیطان دشمن بندگانِ خدا کا رہا اور بڑے بڑے حکماء اورعقلمندوں کو فریب میں اپنے لاکر جادہ اعتدال سے ڈگمگا یا اور طریقہ فریب کا یہ کیا کہ جب کوئی نبی مبعوث ہوئے تو نہایت مخبوط ہوا اور تدابیرِ فریب میں غلطا ں اور پیچاں رہا، لیکن زمانہ نبوت تک کوئی تدبیر اس کی بکار آمد نہ ہوئی اور ان نبی علیہ السلام کے بعد ان کے اصحاب اور حواری کا دور دورہ ہوا، چونکہ انھوں نے تمسک سنت اپنے نبی علیہ السلام کا کیا اور اپنی رائے کو دخل نہ دیا، اس سبب سے طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی طرح کا نقصان نہ ہوا اور شیطان اپنی چال میں شش و پنج رہا۔ بعد اس کے شیطان مردود نے یہ خیال کیا کہ جب تک کلام رب العزت اور سنت نبی علیہ السلام پر عمل رہے گا، میرا کوئی فقرہ بکار آمد نہ ہوگا۔ تب یہ فقرہ گانٹھا کہ علما کے دلوں سے ان دونوں کے تمسک کو ترک کرائے تو سب کام پوراہوگا۔پس اس امر کی جانب متوجہ ہوا،لیکن حیران رہاکہ یہ کام کیوں کر ہوسکتا ہے؟علما کیونکر ان دو تمسکات کو چھوڑیں گے؟ پس خیال کیا کہ کسی ترکیب سے کلام معصوم سے کلام غیر معصوم میں ان کو ڈالنا چاہیے، کیونکہ جب کلام غیر معصوم ہوگا تو اختلاف اور تعارض ہو ہی گا، ساتھ ہی اس کے یہ سوچا کہ ترک اعلیٰ کا مقابلہ میں ادنیٰ کے دشوار ہے تو پہلے ان کو سبز باغ حسن رائے کا پیرایہ تدّین میں دکھاؤ، تویہ وسوسہ علماء کے دلوں میں ڈالا کہ تم ایسے اور ویسے اور تم مور د و محل کو خوب جانتے ہو، اگر تمھارے علم کا اتنا بھی نتیجہ نہ ہوا کہ تشقیقات شتیٰ پیدا کرو تو علم کا کیا فائدہ؟ اور جس وقت کوئی شخص تم سے کوئی مسئلہ دریافت کرتا ہے تو تم کیوں کہتے ہو کہ میں نہیں جانتا، کیونکہ اقرارجہل سے ذلت تمھاری ہوتی ہے اور تمھاری ذلت عین دین کی ذلت ہے، کیونکہ تم دین کے ستون ہو۔ پس چاہیے کہ ہر مسئلہ کا جواب کچھ نہ کچھ، اگرچہ کلام معصوم میں معلوم نہ ہو، اپنی رائے و عقل کے زور سے دیا کرو اور نیز جس وقت تمھارے پاس کسی طرح کا سوال آتا ہے کہ جائز ہے یا ناجائز تو کہتے ہو کہ نا جائز ہے، بدعت ہے، یا کبھی کہتے ہو کہ کلام معصوم میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ کیوں ایسا کرتے ہو ؟ کیوں نہیں کوئی صورت جواز کی نکالتے ہو؟ اگر جواز کی صورت نہ پیدا کرو گے تو لوگ تم کو حقیر جانیں گے اور تنگ ہو کے تم سے مسئلہ پوچھنا چھوڑ دیں گے اور جہلا اپنی رائے پر عمل کرنے لگیں گے، پس دین کا بڑا نقصان ہوگا۔ پس یہ نقصان تمھارے نامہ اعمال میں مرقوم ہوگا اور دین میں آسانی کا حکم ہے، نہ سختی کا، پس ایسے وقت میں جہاں کلام معصوم میں نہی آئی ہے، اس کو مورد خاص پر محمول کرو اور جہاں سکوت آیا ہے، وہاں اگر تم بھی سکوت کرو گے تو نہایت تنگی ہوگی، پس قیاس لگاؤ۔
Flag Counter