Maktaba Wahhabi

319 - 702
غرض کہ پیرایہ دین میں شیطان نے علماؤں کے دلوں میں انواع و اقسام کا وسوسہ راسخ کیا، بعد اس کے عوام امت کی طرف متوجہ ہوا، ان کو اس فریب میں ڈالا کہ تم جاہل ہو، تم کو کلام معصوم کی سمجھ بوجھ کہاں ہے اور تم عام خاص اور مورد و محل کو کیا جانو؟ جو علماء کہیں اس پر عمل کرو۔ علماء تو موافق اس کے کہتے ہیں جو کلام معصوم میں ہے، اس پر عمل کرنا عین اس پر عمل کرنا ہے۔ جب یہ کام شیطان نے کرلیا تو مطمئن ہوگیا، بعد مرور ایام کے تمسک کلام معصوم چھوٹ گیا اور لوگ کلام غیر معصوم کے متمسک ہوئے۔ پس بس وقت اختلافِ آراء کا ہوا اور اس کا ہونا تو ضروری تھا، کیونکہ طبائع انسان کے مختلف ہیں اور نیز معصوم نہیں ، اس وقت شیطان نے یہ وسوسہ جمایا کہ تم جس مولوی اور درویش کے معتقد ہو، اس کے کلام کو پکڑو، غیروں سے تم کو کیا غرض؟ کیا جس کے تم معتقد ہو، وہ علم نہیں رکھتا ہے؟ اگر اس کے کلام کو ترک کروگے تو تحقیر ایک دینی مولوی معتقد کی لازم آئے گی، کیوں کہ ترک مشعر ہوگا اس کے مبطل ہونے کو اور تحقیر مولوی دین کی بد دینی ہے۔ عوام اس جال میں آکر مقلد اپنے اپنے مولوی کے ہوگئے اور تقلید کا گھر آباد ہوگیا، اور ایک نبی علیہ السلام کے دین میں سیکڑوں مذاہب پیدا ہوئے، اور آپس میں جنگ و جدال شروع ہوگیا، اور شیطان کا مقصد بر آیا۔ اسی طرح دنیا میں عمل درآمد رہا۔ آخر نبی آخر الزمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی فریب شیطان کے قلع قمع کو مبعوث ہوئے اور کلام رب جلیل نازل ہونا شروع ہوا۔ چنانچہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے: { اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ} [التوبۃ: ۳۱] [ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے] اور فرمایا : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّھْبَانِ لَیَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} [التوبۃ: ۳۴] [اے ایمان والو! اکثر علما اور عابد، لوگوں کا ما ل نا حق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں ] اور فرمایا :
Flag Counter