Maktaba Wahhabi

560 - 702
’’ { وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ} قال ابن عباس: یعني بذلک خصی الدواب، وکذا روي عن ابن عمر وأنس وسعید بن المسیب وعکرمۃ وأبي عیاض وقتادۃ وأبي صالح والثوري، وقد ورد في الحدیث النھي عن ذلک‘‘[1] انتھی [ابن عباس کے نزدیک اس آیت سے جانوروں کا خصی کرنا مراد ہے۔ ابن عمر، انس، سعید بن مسیب، عکرمہ، ابو عیاض، قتادہ، ابو صالح اور ثوری کی بھی یہی رائے ہے۔ نیز حدیث میں اس کی ممانعت بھی آئی ہے۔ختم شد] و منھا: ما أخرجہ البزار بإسناد قال الشوکاني: صحیح، عن ابن عباس ’’أن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم نھی عن صبر الروح وعن إخصاء البھائم نھیا شدیدا‘‘[2] [ دوسری دلیل حضرت ابن عباس کی حدیث ہے جسے امام بزار نے اپنی سند سے روایت کیا ہے اور بقول شوکانی صحیح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے اور جانوروں کو خصی کر نے کی سختی سے ممانعت کی ہے] علامہ شوکانی نے اپنی کتاب ’’نیل الأوطار شرح منتقی الأخبار‘‘ میں فرمایا ہے : ’’فیہ دلیل علی تحریم خصی الحیوانات‘‘[3] [اس میں جانوروں کے خصی کرنے کی حرمت کی دلیل ہے] ومنھا: ما أخرجہ الطحاوي في شرح معاني الآثار: ’’حدثنا أبو خالد یزید بن سنان قال: ثنا أبو بکر الحنفي قال: ثنا عبد اللّٰه بن نافع عن أبیہ عن ابن عمر أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم نھی أن یخصی الإبل و البقر والغنم و الخیل، و کان عبد اللّٰه بن عمر یقول: منھا نشأۃ الخلق ولا یصلح الإناث إلا بالذکور‘‘[4] [تیسری دلیل ابن عمر کی حدیث سے ہے، جسے امام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں ، گایوں ، بھیڑ، بکریوں اور گھوڑوں کے خصی کرنے
Flag Counter