Maktaba Wahhabi

561 - 702
سے منع فرمایا ہے ۔ عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں کہ افزایش نسل کا دار و مدار اسی پر ہے اور کوئی بھی مادہ نر کے بغیر اپنے فرائض انجام نہیں دے سکتی] ومنھا ما أخرجہ الطحاوي أیضا: ’’حدثنا محمد بن خزیمۃ قال: ثنا یحییٰ بن عبد اللّٰه بن بکیر قال: ثنا مالک بن أنس عن نافع عن ابن عمر مثلہ، ولم یذکر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘[1] [ چوتھی دلیل امام طحاوی ہی کی وہ روایت ہے جس میں صرف ابن عمر کا مذکورہ بالا قول نقل کیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کا انتساب نہیں ] بعد ازاں امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’فذھب قوم إلی ھذا، فقالوا: لا یحل إخصاء شيء من الفحول، واحتجوا في ذلک بھذا الحدیث، و بقول اللّٰه عزوجل: { فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ} قالوا: وھو الإخصاء‘‘[2] انتھی [اسی بنا پر ایک جماعت نے نر جانوروں کو خصی کرنا حرام قرار دیا ہے۔ انھوں نے اس حدیث اور فرمان الٰہی { فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ} سے استدلال کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے خصی کرنا مراد ہے] و منھا: ما أخرجہ ابن أبي شیبۃ في مصنفہ: ’’ثنا أسباط بن محمد و ابن فضیل عن مطرف عن رجل عن ابن عباس قال: خصاء البھائم مثلۃ، ثم تلا: { وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ} ‘‘[3] [ پانچویں دلیل: ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں ابن عباس کی ایک روایت نقل کی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ جانوروں کا خصی کرنا مثلہ کے حکم میں ہے اور دلیل میں آیت { وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ} پیش کرتے ہیں ] وأخرج عبد الرزاق في مصنفہ في کتاب الحج عن مجاھد و عن شھر بن حوشب: ’’الخصاء مثلۃ‘‘ کذا في نصب الرایۃ في تخریج أحادیث
Flag Counter