Maktaba Wahhabi

72 - 702
سے بہتر نہیں لکھی گئی۔ عون المعبود علی سنن أبي داود۔ یہ بھی سنن ابی داود کی شرح اور در اصل غایۃ المقصود کا خلاصہ ہے، جو چار ضخیم جلدوں میں مطبع انصاری دہلی سے بڑی تقطیع کے تقریباً ۱۹۰۰ صفحات پر ۱۳۱۸ھ تا ۱۳۲۳ھ میں شائع ہوئی ہے۔ اس شرح میں بھی غایۃ المقصود کی اہم خصوصیات آگئی ہیں ۔ دونوں میں محض اجمال و تفصیل کا فرق ہے۔ بعض مقامات پر عون المعبود میں بھی بڑے طویل مباحث آگئے ہیں ۔ اہل فن کا خیال ہے کہ اس میں سنن ابی داود کی اسانید و متون کی مشکلات کو حل کیا گیا ہے اور یہ بے شمار لطیف و دقیق مسائل و مباحث کا مجموعہ، نادر تحقیقات اور علمی نکات پر مشتمل ہے اور مختصر ہونے کے باوجود مفید مطلب ہے۔ اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ساتھ سنن ابی داود کا صحیح ترین متن بھی شامل ہے۔ التعلیق المغني علی سنن الدارقطني۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی کا ایک اہم کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے پہلی بار حدیث کی عظیم الشان کتاب سنن دارقطنی کا متن اپنی مفید تعلیقات کے ساتھ شائع کیا۔ اس کے متن کی ترتیب تین قلمی نسخوں کی مدد سے کی گئی ہے۔ اس کے مقدمے میں امام دار قطنی اور ان کی سنن کے متعلق مفید معلومات تحریر کی گئی ہیں ۔ یہ کتاب بڑی تقطیع کی د و جلدوں میں مطبع فاروقی دہلی سے پہلی بار ۱۳۱۰ھ میں شائع ہوئی۔ رفع الالتباس عن بعض الناس۔ ۳۴ صفحے کا یہ رسالہ ۱۳۱۱ھ میں بڑی تقطیع پر مطبع فاروقی دہلی سے شائع ہوا تھا۔ یہ رسالہ ’’بعض الناس في دفع الوسواس‘‘ جو حنفیہ پر امام بخاری کے اعتراضات کو غلط ثابت کرنے کے لیے لکھا گیا تھا، کے جواب میں ہے۔ لیکن اس میں جماعتی عصبیت سے کام نہیں لیا گیا ہے اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے فضل و کمال کا نہایت فراخ دلی سے اعتراف کیا گیاہے۔ إعلام أھل العصر بأحکام رکعتي الفجر۔ مطبع انصاری دہلی نے ۱۳۰۵ھ میں بڑی تقطیع کے ۶۷ صفحات پر اس کو شائع کیا تھا۔ موضوع نام سے ظاہر ہے۔ اکثر اہل علم نے اعتراف کیا ہے کہ ابھی تک اس موضوع پر اس سے بہتر کوئی رسالہ نہیں لکھا گیا ہے۔ ادارہ علوم اثریہ (پاکستان) نے جناب ارشاد الحق اثری کی تخریج و حواشی کے
Flag Counter