Maktaba Wahhabi

111 - 391
والأصول صاحب التألیفات العدیدۃ والرسائل المفیدۃ العلامۃ عبد الرحمن المبارکبوري ۔۔۔ فرأیت شرحا مشتملا علی نفائس درر تحیي رمیم الأشباح، وعلی نفحات تعطر مشام الأرواح ۔۔۔ فشاھدت بھجۃ محاسنہ بارزۃ للعیان، ولفھم معانیہ تنتعش الأرواح وترتاح بمطالعتہ روح کل إنسان، وکیف لا وموضوع ھذا الشرح سنۃ سید ولد عدنان، ومعرفۃ متن أصلہ وسندہ مع التوضیح وکمال البیان، یزداد المؤمن بمطالعتہ کمال الإیمان، وبالعمل بما فیہ یکون سبباً لدخول الجنان‘‘ اسی طرح شیخ سلیمان بن عبدالرحمان بن محمد بن علی بن عبداللہ نجدی المکی نے مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کی کتاب ’’أبکار المنن‘‘ پڑھی، پھر ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ کا مطالعہ کیا تو ایک خط (۱۸ ربیع الآخر ۱۳۵۳ھ) حضرت محدث رحمہ اللہ کی خدمت میں لکھا۔ جس میں انھیں: ’’حضرت العلامۃ الکبیر المحدث الشھیر الإمام الحافظ الشیخ‘‘ کے القاب سے یاد کیا اور لکھا کہ میں نے ابکار المنن کا چھے بار مطالعہ کیا ہے، اس کی دوسری جلد کا انتظار تھا، مگر اسی دوران میں تحفۃ الاحوذی ملی، جس سے اہلِ ایمان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو گئیں اور آخر میں آپ سے اجازہ طلب کیا۔ جس سے عرب شیوخ کے ہاں محدث مبارکپوری رحمہ اللہ اور تحفۃ الاحوذی کے مقام و مرتبہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ مولانا ملک امام خاں نوشہروی رقطراز ہیں: ’’راقم مؤلف اکتوبر ۱۹۳۵ء میں پہلی مرتبہ بار یابِ خدمت ہوا۔ جب کہ
Flag Counter