Maktaba Wahhabi

136 - 391
کامل مہارت تھی اور میراث و فرائض پر انھوں نے بے شمار فتاوے لکھے تھے،[1] مگر وہ مرتب نہ ہو سکے۔[2] ’’پوتے کی میراث‘‘ پر ایک مستقل رسالہ تھا۔[3] (بحوالہ مولانا عبدالغفار حسن رحمہ اللہ ، ص: ۱۹۴) ان مآثر علمیہ کے علاوہ حضرت مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی نے جب ’’عون المعبود شرح سنن ابی داود‘‘ کی تکمیل چاہی تو سنن ابی داود کے مختلف نسخوں کے تقابل اور شرح میں معاونت کے لیے جن علما و مشائخ کو دعوت دی ان میں سرِ فہرست حضرت محدث مبارکپوری تھے، بلکہ مولانا ڈیانوی اپنے معاونین میں سے سب سے زیادہ اعتماد آپ پر کرتے تھے اور آپ کی رائے ہی کو مقدم سمجھتے تھے۔ جیسا کہ مقدمہ ’’تحفۃ الاحوذی‘‘ (ص: ۱۸) میں حضرت شیخ کے حالات میں عون المعبود کے ’’خاتمۃ الطبع‘‘ (۴/۵۵۳) اور ’’تراجم علمائے حدیث‘‘ (ص: ۳۲۵) میں مذکور ہے۔ مولانا عبدالسمیع مرحوم نے مقدمہ میں یہ بھی لکھا کہ مولانا مبارکپوری کا اس سلسلے میں ڈیانواں میں قیام ۱۳۲۰۔ ۱۳۲۳ھ تک چار سال رہا ہے، مگر قابلِ غور بات یہ ہے کہ عون المعبود جلد چہارم کی کتابت صفر ۱۳۲۲ھ میں اور اس کی اشاعت رمضان ۱۳۲۲ھ میں ہوئی ہے۔ جیسا کہ ’’عون المعبود‘‘ (۴/۵۵۴،۵۵۵) سے عیاں ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ عون المعبود کی تکمیل کے بعد بھی مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ حضرت محدث ڈیانوی کے عظیم الشان
Flag Counter