Maktaba Wahhabi

172 - 391
’’مرحوم حدیثِ رجال کے بڑے عالم تھے۔ ان کے کتب خانہ میں حدیث و تفسیر و رجال کی نایاب قلمی کتابوں کا بڑا ذخیرہ تھا۔ ان کے شوق کا یہ عالم تھا کہ مشرق و مغرب، مصر و شام، عرب و قسطنطنیہ کے کتب خانوں میں ان کے کاتب و ناسخ نئی قلمی کتابوں کی نقل پر مامور رہتے تھے۔‘‘[1] یہی خاندانی علمی ذوق حضرت شاہ صاحب اور ان کے برادرِ اصغر حضرت الشیخ سید بدیع الدین رحمہ اللہ کے حصے میں آیا۔ علومِ حدیث اور اسماء الرجال پر ان کی بڑی گہری نظر تھی۔ مطالعہ بڑا وسیع تھا اور ان کی تصانیف اس بات کا منہ بولا ثبوت ہیں جو تین درجن سے زائد کتب و رسائل پر مشتمل ہیں۔ ان کے اسی حسنِ ذوق کی بنا پر اس ناکارہ نے عرض کی کہ امام بیہقی رحمہ اللہ کی کتاب القرائۃ کے رجال مرتب ہونے چاہییں۔ میری اس تجویز کو حضرت شاہ صاحب نے عملی جامہ پہنایا اور کتاب القرائۃ کے رجال کو تہذیب کی ترتیب پر مرتب فرمایا۔ اسی طرح حضرت موصوف کتاب الثقات مرتب کر رہے تھے، مگر افسوس کہ وہ مکمل نہ ہو پائی کہ جامِ زندگی چھلک پڑا جس کا نام خود انھوں نے ’’طریق السداد وفصل المقال في تراجم الرواۃ الثقات الذین لیس لھم ذکر في تھذیب الکمال‘‘ رکھا۔ سنن دارقطنی کے رجال بھی حضرت موصوف اس ناکارہ کے تقاضا پر مرتب کر رہے تھے۔ راقم نے اس کا جو خاکہ بنایا، عرصہ ہوا اس کا مسودہ بھی حضرت کی خدمت میں بھیج دیا گیا۔ مگر افسوس وہ اس کی تکمیل نہ کر پائے۔ حضرت شاہ صاحب کے شاگردِ رشید شیخ مجدی عبدالمجید کی تحقیق سے امام طبرانی کی ’’المعجم الکبیر‘‘ زیورِ طبع سے آراستہ ہوئی تو اس کی ابتدائی جلدوں کی تصحیح اور اس کے حواشی میں مفید اضافہ فرمایا۔ پہلی دو جلدوں پر یہ
Flag Counter