Maktaba Wahhabi

179 - 391
ہو کہ آپ کے ساتھ ہم سب کو پریشانی اٹھانی پڑے۔ مگر حضرت شاہ صاحب عزم بالجزم کر چکے تھے۔ دعوتی اور علمی ماحول کے اعتبار سے انھوں نے یہ فیصلہ فرمایا تھا۔ ویسے بھی انکی بیت اللہ سے محبت قابلِ رشک تھی۔ نیو سعید آباد کا نام ’’بنت العرب‘‘ رکھ چھوڑا تھا۔ بسوں، ویگنوں میں اسی نام کے اسٹیکر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے۔ لیکن مولانا چیمہ مرحوم نے جس خطرے کا اظہار کیا تھا، بالآخر وہی ہوا اور بڑے نامساعد حالات نے حضرت شاہ صاحب کو واپس ’’بنت العرب‘‘ آنے پرمجبور کر دیا۔ حضرت شاہ صاحب مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے امیر بھی رہے۔ احباب جمعیت کے علم میں ہے مرکزی جمعیت جب دو حصوں میں تقسیم ہوئی تو ایک جماعت کے امیر حضرت شاہ صاحب منتخب ہوئے۔ اس حوالے سے حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ رحمہ اللہ نے مجھے فرمایا کہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ شاہ صاحب کو امیر بنایا جائے۔ راقم نے اس رائے سے اختلاف کیا، مگر انھوں نے فرمایا کہ ان کے امیر بننے میں خیر کا ایک بڑا پہلو یہ ہے کہ جماعت جلد دوبارہ ایک پلیٹ فارم پراکٹھی ہو جائے گی۔ ان کی یہ بات بڑی وزنی اور حقیقت پسندانہ تھی۔ حضرت چیمہ مرحوم کی فراست، معاملہ فہمی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے شاہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہونے کا پروگرام بنایا گیا۔ مگر سوئے اتفاق کہ انہی دنوں راقم نزلہ، کھانسی اور بخار کے عارضہ میں مبتلا ہو گیا۔ دس پندرہ روز بعد کچھ طبیعت سنبھلی تو ہم نیو سعید آباد شاہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس قافلے میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ گوجرانوالہ سے، حضرت مولانا حافظ عبدالحق ساہیوال سے اور فیصل آباد سے راقم کے علاوہ استادِ مکرم مولانا محمد عبداللہ محدث فیصل آبادی اور حضرت چیمہ مرحوم تھے۔ بروز بدھ شام کو شاہین ایکسپریس کے ذریعے روانہ ہوئے۔ صبح کا ناشتہ حاجی نور
Flag Counter