Maktaba Wahhabi

180 - 391
محمد صاحب کے ہاں نواب شاہ میں کیا اور ظہر سے پہلے یہ قافلہ نیو سعید آباد وارد ہوا۔ ظہر کی نماز کے بعد حضرت شاہ صاحب سے وفد کے معزز ارکان نے اپنی آمد کا مقصد اور مدعا ذکر کیا تو شاہ صاحب سن کر حیران و ششدر رہ گئے۔ عصر کی نماز تک اس موضوع پر باتیں ہوتی رہیں، مگر شاہ صاحب اس عہدہ کو تسلیم کرنے کے لیے بالکل آمادہ نہ ہوئے۔ ان کے چہرے سے پریشانی کے آثار بالکل نمایاں تھے اور وہ اس منصب کو قبول کرنے کے لیے لمحہ بھر کے لیے تیار نہ ہوئے، اسی بحث و تکرار میں عصر کی نماز کا وقت ہوا، نماز سے فارغ ہو کر ہم لائبریری کے باہر گراسی پلاٹ میں بیٹھے تو گفتگو پھر شروع ہو گئی۔ اسی اثنا میں شاہ صاحب نے مجھے پکڑا اور لائبریری کے اندر مجھے اپنے ہمراہ چلنے کا حکم فرمایا۔ چنانچہ جب ہم دونوں وہاں بیٹھے تو شاہ صاحب نے بڑی افسردگی سے فرمایا میں اپنے ان ساتھیوں کو کیا جواب دوں میں اس کے لیے اپنے آپ کو بالکل آمادہ نہیں پاتا، نہ ہی مرکز سے انتہائی دور بیٹھ کر کچھ کر سکتا ہوں۔ یہ حضرات مجھے کہاں پھنسانا چاہتے ہیں۔ مجھے تم اصل بات بتلاؤ کہ معاملہ کیا ہے؟ میں نے ان سے صاف صاف وہی بات کہہ دی جو حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ مرحوم نے فرمائی تھی۔ یہ بات سن کر شاہ صاحب لمحہ بھر کے لیے خاموش ہو گئے۔ کچھ دیر بعد فرمایا: اچھا اگر یہی بات ہے تو میں اپنے رفقا کے ساتھ مشورہ کیے بغیر کوئی بات نہیں کر سکتا۔ اس کے بعد ہم باہر دیگر بزرگوں کے پاس چلے گئے اور ان سے حضرت شاہ صاحب نے فرمایا کہ آپ نے جو آنے کی زحمت فرمائی ہے اور میرے بارے میں جو حسنِ ظن رکھا ہے، اس پر آپ کا شکر گزار ہوں، لیکن اس کے لیے آپ سے کوئی بات نہیں کر سکتا، تاآنکہ اس کے بارے میں مشورہ نہ کر لوں، تمام بزرگوں نے شاہ صاحب
Flag Counter