Maktaba Wahhabi

189 - 391
دیں۔ اس کا ذکر راقم نے ضروری سمجھا کہ حضرت رحمہ اللہ ہی کے مکتوبِ گرامی سے اس غلطی سے آگاہ کر دیا جائے، تاکہ جن حضرات کے پاس جلاء العینین مطبوعہ ادارۃ العلوم الاثریہ کا نسخہ ہو وہ اس کی تصحیح کر لیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی میں ضروری سمجھتا ہوں کہ علامہ زیلعی نے ’’نصب الرایہ‘‘ (۱/۴۰۹) میں علامہ ابن دقیق العید کی ’’الامام‘‘ سے ایک روایت نقل کی ہے، جس میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخر وقت تک رفع الیدین کرتے رہے، چنانچہ دعویٰ نسخ رفع الیدین کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے: ’’یزیل ھذا التوھم ما رواہ البیھقي في سننہ فما زالت تلک صلاتہ حتی لقي اللّٰه تعالیٰ‘‘ علامہ زیلعی نے اس روایت کا انتساب امام بیہقی کی سنن کی طرف کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس سے مراد ان کی السنن الکبریٰ ہے، مگر یہ روایت اس میں قطعاً نہیں اور نہ ہی معرفۃ السنن والآثار میں ہے کہنے والوں نے کہا اور لکھنے والوں نے لکھا کہ یہ روایت السنن کے مطبوعہ نسخہ سے حذف کر دی گئی۔مگر بلاثبوت اس قسم کا الزام بہرحال درست نہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ حضرت شاہ صاحب کو ڈھیروں جزائے خیر عطا فرمائے، انھوں نے پہلی بار اس عقدہ کی گرہ کھولی اور فرمایا کہ یہ روایت السنن میں نہیں، امام بیہقی کی الخلافیات میں ہے۔ ان کے الفاظ ہیں: ’’لم نجد ھذہ الروایۃ في نسختي السنن الخطیۃ والمطبوعۃ ولا في المعرفۃ بل رواہ في الخلافیات فقد رأیتہ في مختصر الخلافیات‘‘[1] (۱/۷۶)
Flag Counter