Maktaba Wahhabi

201 - 391
ضخیم ’’بدیع التفاسیر‘‘ ہے جو ۱۰ جلدوں میں چودہ پاروں کی تفسیر پر مشتمل ہے اور سندھی زبان میں ہے۔ تفسیرکا آغاز انھوں نے اواخر عمر میں کیا۔ جو افسوس کہ مکمل نہ ہو سکا۔ سندھی زبان میں ہونے کی بنا پر اس کا دائرہ بھی محدود ہو گیا۔ ان کے عقیدت مند اور رفقا اسے اردو قالب میں منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس حوالے سے ان کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے، تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ احباب استفادہ کر سکیں۔ اسی طرح ان کی تصانیف میں ’’توحیدِ خالص‘‘ کو بھی ایک بڑا مقام حاصل ہے۔ جس میں حضرت شاہ صاحب نے وجودیت کے افکار کا تانا بانا تار تار کیا ہے۔ ضرورت ہے کہ فقہی عنوانات کے تحت حضرت رحمہ اللہ کی تصانیف کا تعارف کروایا اور ان کے فتاویٰ جات کو شائع کیا جائے۔ ان کے سلسلۂ تصانیف کے علاوہ جو بات ہم یہاں عرض کرنا چاہتے ہیں، ان کے معمولات اور شب و روز ان کی مصروفیتوں کے حوالے سے ہے۔ راقم کو کچھ اسفار میں اور ان کے در دولت پر قیام کے دوران میں انھیں قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا۔ میں نے ان کی زندگی کو کتاب و سنت میں ڈھلا ہوا پایا۔ سفر ہو یا حضر، تہجد کا باقاعدہ اہتمام فرماتے۔ فیصل آباد میں قیام کے دوران میں رات کو فیصل آباد کے مضافات میں جلسہ ہوتا رات گئے واپسی ہوتی۔ حضرت شاہ صاحب تھوڑی دیر آرام فرمانے کے بعد تہجد کے لیے بیدار ہوتے اور اپنے رب سے لو لگاتے۔ نیو سعید آباد ہوتے تو صبح کی نماز اور اسی طرح ظہر کی نماز میں لمبے قیام کرتے۔ بالخصوص صبح کی نماز میں قیام زیادہ ہوتا۔ اگر کوئی اقامت کے وقت بیدار ہوتا اور حوائجِ ضروریہ اور وضو سے فارغ ہو کر مسجد پہنچتا تو پہلی رکعت اسے مل جاتی۔ صبح کی نماز میں جب کبھی دعائے قنوت پڑھتے تو آواز بھرا جاتی، آنکھیں نم ناک ہو جاتیں اور ایک سماں بندھ جاتا۔ نماز سے
Flag Counter