Maktaba Wahhabi

202 - 391
فراغت اور مسنون اوراد و وظائف کے بعد قرآن مجید کا درس ہوتا۔ ایک مرتبہ راقم تقریباً ہفتہ بھر ان کے ہاں ٹھہرا۔ پورے ہفتے میں ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ (13) وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ﴾ [الزخرف: ۱۴] پر ہی انھوں نے درس ارشاد فرمایا۔ اس وقت تو کچھ باتیں یاد تھیں اسی بنا پر واپس لیاقت پور حضرت والد صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا تو گاؤں میں دو تین دن اسی موضوع پر درس دیا۔ حضرت شاہ صاحب کا یہ درس تقریباً طلوعِ آفتاب تک جاری رہتا۔ درس سے فارغ ہو کر کچھ وقت کے لیے گھر تشریف لے جاتے ڈیڑھ دو گھنٹے بعد تشریف لاتے۔ جو بھی مہمان آئے ہوئے ہوتے ان کے ہمراہ ناشتہ کرتے۔ اخبار آجاتا تو ایک نظر اس پر ڈالتے اور پھر تصنیف و مطالعہ میں مصروف ہو جاتے اور یہ سلسلہ ظہر کی نماز تک جاری رہتا۔ نمازِ ظہر کے بعد کھانا مہمانوں کے ساتھ تناول فرماتے اور کچھ وقت آرام کے لیے گھر تشریف لے جاتے۔ عصر کی نماز کے بعد ’’لائبریری کے گراسی پلاٹ میں بیٹھ جاتے۔ کوئی مسائل پوچھنے والا ہے کسی کا گھریلو معاملہ ہے یا کوئی جماعتی مسئلہ اسی پر گفتگو فرماتے۔ بصورتِ دیگر مطالعہ میں مصروف ہو جاتے۔ مغرب کی نماز کے بعد پڑھنے لکھنے کا اکثر معمول نہیں تھا۔ عشا کی نماز کے بعد مہمانوں کے ہمراہ کھانا تناول فرماتے پھر تھوڑی دیر بعد گھر آرام کے لیے چلے جاتے۔ اکثر و بیشتر ان کا یہی معمول تھا۔ رات کے کھانے میں دودھ ضرور نوش جان فرماتے، بلکہ دودھ کے گھونٹ سے کھانا کھاتے۔ ایک بار فیصل آباد تشریف لائے۔ احباب نے ان سے عقیدت و محبت میں بڑے پرتکلف کھانے تیار کیے۔ حضرت شاہ صاحب تکلف بھری یہ محبت برداشت کرتے رہے۔ مگر یہاں سے جب سندھ جانے لگے تو اسٹیشن پر کھڑے احباب میں میرا ہاتھ پکڑ کر ایک طرف لے گئے اور فرمانے لگے: اب کی بار تو تم نے مجھے مروا دیا۔ میں یہ سن کر بڑا پریشان ہوا اور عرض کی حضرت جو ہوا اس کی پیشگی معذرت کرتا ہوں، فرمائیے کیا ہوا، تاکہ آیندہ محتاط رہوں؟ فرمایا: تمھیں معلوم نہیں ہم لوگ سالن میں نمک مرچ کم کھاتے ہیں اور رات کے کھانے میں تو دودھ ضروری ہوتا ہے، بلکہ کھانا ہی دودھ سے کھاتے ہیں۔ اس بار تو مرچ کھلا کھلا کر تم نے مروا دیا۔
Flag Counter