Maktaba Wahhabi

218 - 391
ادارہ کے رفقائے کار بالخصوص حضرت الاستاذ شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ رحمہ اللہ سے جو قلبی تعلق حضرت مولانا کو تھا، اس کا اندازہ آپ اس مکتوب سے کر سکتے ہیں جو انھوں نے حضرت الاستاذ کے سانحۂ ارتحال پر لکھا تھا، چنانچہ لکھتے ہیں: ’’بخدمت شریف مولانا محمد اسحاق صاحب چیمہ، مولانا محمد عبدہ صاحب الفلاح، مولانا ارشاد الحق اثری! السلام علیکم ورحمۃ اللہ مولانا عبداللہ صاحب کے انتقال سے بہت صدمہ پہنچا۔ آپ کو مجھ سے زیادہ پہنچا ہے۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون خاکسار کو مرحوم سے کئی سال سے تعلقِ خاطر رہا۔ چک ۱۲ میں ان کی زیارت کو گیا تھا، تعلقِ خاطر ہی نہیں، عقیدت تھی، زیادہ کیا عرض کروں، البلد الحرام میں ان کی وفات قابلِ رشک ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو زمرۂ صالحین، فقہا و محدثین میں داخل فرمائے اور جنت بریں میں درجاتِ علیا سے نوازے، آمین۔ اور ایسے مخلص اور قابل رفیق کی جدائی کے صدمہ پر آپ حضرات کو صبرِ جمیل بخشے۔ ان کی جماعت کے نمازیوں کو سلام کے بعد میری تعزیت پہنچا دیں۔ اور میری طرف سے مرحوم و مغفور کے لڑکوں سے تعزیت کر دیں۔ شدتِ جذبات کے باعث اس سے زیادہ لکھنے کی سکت نہیں رہی۔ اللھم اغفر لہ وارحمہ وأدخلہ في المھدیین۔ والسلام غم گین: محمد عطاء اللہ حنیف ۱۹ جولائی ۱۹۸۳ء‘‘
Flag Counter