Maktaba Wahhabi

245 - 391
اندازہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تصانیف کی فہرست سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے، جو انھوں نے ’’حیات شیخ الاسلام‘‘ کے آخر میں ذکر کی ہے، جس میں انھوں نے شیخ الاسلام کی چھوٹی بڑی ۵۹۰ تصانیف ذکر کر کے ان کے بارے میں ضروری معلومات جمع کر دی ہیں۔ مولانا غلام رسول مہر مرحوم نے بجا طور پر صحیح لکھا ہے: ’’مولانا محمد عطاء اللہ حنیف اہلِ علم میں سے پہلے وہ فرد ہیں، جنھوں نے مہینوں کی محنتِ شاقہ کے بعد تصانیفِ امام کی ایک جامع فہرست مرتب کی اور بتایا کہ کون سی تصنیف بہ حالتِ موجودہ کس کس مجموعے میں شامل ہے یہ فہرست وہی صاحب مرتب کر سکتے تھے، جن کی نظر امام موصوف کی تمام تصانیف پر ہوتی اور وہ اسما نہیں، بلکہ مسمی سے بھی پوری طرح آگاہ ہوتے اور مسمی کے متعلق تحقیقی آگاہی کے بغیر اسما غلط فہمی پیدا کر سکتے تھے، جس کی مثالیں ناپید نہیں۔ پھر مولانا محمد عطاء اللہ نے محض تصانیف کے نام ہی مرتب نہیں کیے، بلکہ یہ سراغ بھی لگایا کہ کون سی تصنیف کہاں اور کب شائع ہوئی اور یہ فہرست فن وار مرتب کی، یعنی سب سے پہلے تفسیر، پھر حدیث، پھر فقہ و فتاویٰ، پھر اصولِ فقہ، پھر عقائد و کلام، پھر اخلاص، پھر تصوف، پھر فلسفہ و منطق پر نقد و جرح، پھر مکاتیب اور سب سے آخر میں وہ تصانیف بہ عنوان متفرقات درج کیں جنھیں کسی فن کے تابع نہیں رکھا جا سکتا تھا ....۔ مولانا محمد عطاء اللہ صاحب تنہا یہی کام سرانجام دے دیتے تو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے علوم و معارف کی خدمت کا یہ بہت بڑا کارنامہ ہوتا۔ میرے نزدیک وہ تمام اہلِ علم کی طرف سے عموماً اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
Flag Counter