Maktaba Wahhabi

267 - 391
لکھا۔ جس کا پھر جواب الجواب حضرت مولانا سلفی رحمہ اللہ نے دیا جو پانچ قسطوں پر مشتمل تھا اور یکم جون ۱۹۴۵ء کے شمارہ میں خاص طور پر ’’مولوی عبدالرحیم صاحب اشرف ویرووال سے خطاب‘‘ کے عنوان سے حکیم صاحب سے مخاطب ہوئے۔ جس میں انھوں نے خدادا صلاحیتوں کی بنیاد پر یہاں تک لکھ دیا: ’’اب کے پٹھان کوٹ کے اجتماع میں ڈاڑھی کے مسئلہ پر حضرت مولانا مودودی کے تخاطب سے جو تلخی پیدا ہوئی۔ آپ کا طویل تخلیہ، حضرت مولانا عبدالتواب ملتانی مدظلہ کا طویل ناصحانہ خط، ساری چیزیں معلوم ہیں۔ تسکینِ قلب کے لیے جس مجتہدانہ اصول کی آپ حضرات پناہ لے رہے ہیں وہ آپ کی تکلیف اور درد مندی دونوں کا پتا دیتا ہے، لیکن مجھ جیسے کم سواد یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ آپ حضرات بہ جبر ایسے قالب میں فٹ ہونے کی کوشش فرما رہے ہیں جو ہزار خوبی کے باوجود آپ کے لیے نہیں یا آپ خود بگڑیں گے یا قالب کو توڑ دیں گے۔‘‘ مستقبل نے ثابت کر دیا کہ مولانا سلفی مرحوم نے جو پیش گوئی کی تھی، وہ سچی ثابت ہوئی اور ایک وقت میں ’’کیا جماعت اسلامی حق پر ہے‘‘ لکھنے والے ہمارے حکیم صاحب مرحوم بہ صد اخلاص کے باوصف اس قالب میں فٹ نہ رہ سکے۔ خود ہی نہیں بلکہ اپنے رفقا سمیت اس سے ’’بگڑے‘‘ کہ اس قالب میں دراڑیں پڑ گئیں، مگر یہ ساری داستان نہایت طویل ہے اور نہ ہی یہ ہمارا موضوع ہے۔ اس داستاں سرائی کا مقصد صرف یہ تھا کہ راقم اثیم تقریباً دسمبر جنوری کی راتوں میں ایک رات مولانا سلفی مرحوم کا یہی جوابی مضمون پڑھ رہا تھا رات نصف سے زیادہ گزر چکی تھی۔ ڈیڑھ دو بجے کا وقت ہو گا کہ اچانک ٹیلی فون کی گھنٹی بجی میں پریشان ہو گیا کہ یااللہ خیر ہو اس
Flag Counter