Maktaba Wahhabi

268 - 391
وقت کون فون کر رہا ہے! ریسیور اٹھایا تو کیا سنتا ہوں کہ فون پر محترم حکیم صاحب بول رہے ہیں۔ سلام وغیرہ کے بعد انھوں نے فرمایا اس وقت کیا ہو رہا ہے۔ یہ سن کر میں اپنی ہنسی روک نہ سکا اور معاً عرض کی لیجیے جو پڑھ رہا ہوں وہ آپ بھی سن لیجیے۔ چنانچہ میں نے ’’اہلِ حدیث‘‘ کی مذکور الصدر عبارت پڑھ دی۔ یہ سن کر فرمانے لگے: ’’تم ہمارے کچے چٹھے کب سے ادل بدل کر رہے ہو‘‘ میں نے عرض کی کہ بحمد اللہ اہلِ حدیث کی تقریباً بیس پچیس سال کی فائل دیکھ چکا ہوں ان دنوں اس کی جلد: ۴۲ زیرِ مطالعہ ہے، اسی میں یہ سارا سلسلہ ہے تو وہ خوش ہوئے اور دعا و سلام سے بات کو ختم کر کے ٹیلی فون بند کر دیا۔ حکیم صاحب مرحوم کے اہداف میں ایک بڑا ہدف دشمنانِ اسلام کی بیخ کنی بھی تھا۔ بالخصوص قادیانیت کے ناسور کا آپریشن کرنے اور اسے جڑ سے کاٹ پھینکنے کے لیے جس قدر تقریر و تحریر کے ذریعے جدوجہد کی اس کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔ ’’المنیر‘‘ اور اس کے بعد ’’المنبر‘‘ میں انھوں نے انگریز کے اس خود کاشتہ پودے کو بے نقاب کرنے کی جس قدر کوشش کی وہ بہت کم کسی کے حصے میں آئی ہے۔ ۷۴ء میں ختمِ نبوت تحریک کے دوران قادیانیت کو غیر مسلم قرار دینے میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔ انہی دنوں منشی محلہ کی جامع مسجد میں جہاں وہ خطبہ جمعہ بھی ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ مغرب کی نماز کے بعد قادیانی عقائد و افکار کے خلاف نوجوانوں کو تیار کرتے اور قادیانی کتابوں سے براہِ راست حوالہ جات لکھواتے، خود راقم بھی اس تربیتی مجلس میں شریک ہوتا۔ مگر افسوس کہ یہ سلسلہ دو اڑھائی ماہ سے زیادہ قائم نہ رہ سکا۔ حکیم صاحب کی دینی، ملی، سیاسی خدمات، بالخصوص مرحوم ضیاء الحق کے دور میں اسلامائزیشن کے بارے میں ان کی ہمہ جہتی خدمات کا دائرہ بھی بہت وسیع ہے۔ انھیں رات دن بس ایک ہی لگن تھی
Flag Counter