Maktaba Wahhabi

316 - 391
کی ترتیب میں اس تغافل کی نشاندہی اس لیے ضروری سمجھی، تاکہ باذوق حضرات اپنے نسخہ کی تصحیح کر لیں۔ ’’حجیتِ حدیث‘‘ کی بات آئی تو یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ حضرت سلفی مرحوم نے اس میں حضرت مولانا عبدالغفار حسن صاحب کا بھی ذکرِ خیر کیا ہے۔ حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی (نور اللہ مرقدہ) نے ’’حجیتِ حدیث‘‘ میں جن قدیم و جدید منکرینِ حدیث اور متشککین کی خبر لی اور ان کے ظنوں نو اوہام کا بڑے سلیقے سے ازالہ کیا ہے ان میں ایک مولانا مودودی مرحوم اور مولانا امین احسن اصلاحی بھی ہیں۔ مولانا مودودی نے ’’مسلک اعتدال‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون لکھا اور مولانا اصلاحی کے افکار بھی جماعت اسلامی کے آرگن ’’ترجمان القرآن‘‘ میں شائع ہوئے۔ حضرت مولانا سلفی رحمہ اللہ نے ’’جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث، ایک تنقیدی جائزہ‘‘ کے عنوان سے مسلک محدثین کے پاسبان اور ترجمان ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں ایک مفصل مقالہ سپردِ قلم فرمایا۔ جو بعد میں ’’حجیتِ حدیث‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ جماعت اسلامی کے نظریۂ حدیث پر بحث کے ضمن میں ایک مقام پر حضرت سلفی رقمطراز ہیں: ’’آپ حضرات سنت کے دفاع کی ذمہ داری لیتے ہی کیوں ہیں۔ آپ کے ہاں مولوی عبدالغفار حسن صاحب ایسے دو ایک حضرات اور بھی موجود ہیں، جو غالباً آپ کی جماعت کے مزاج اور اس کے نظم کے احترام کی وجہ سے خاموش ہو جاتے ہیں۔ انھیں اجازت مرحمت فرمایئے۔ وہ اس موضوع پر لکھیں اور اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق لکھیں۔ جماعت کے اجتماعی مزاج سے انھیں مستثنیٰ فرمایا جائے۔ میرا خیال ہے وہ یہ فریضہ بہتر طور پر ادا کر سکتے ہیں۔ یہ فرض کفایہ اچھا ہے ان پر ڈال دیا جائے۔‘‘[1]
Flag Counter