Maktaba Wahhabi

327 - 391
روایات جو متروک اور سخت ضعیف راویوں سے مروی ہیں، ان میں ان کی متابعت ثابت ہے، لیکن بعض روایات ایسی ہیں، جن میں ان کی متابعت ثابت نہیں، بلکہ ان کو موضوع قرار دیا گیا ہے۔ مولانا مرحوم فرماتے ہیں کہ ایسی بعض روایات کو امام ابن ماجہ علوِ سند کی بنا پر لائے ہیں، جیسے ’’جبارۃ بن المغلس عن کثیر بن سلیم عن أنس‘‘ کی ثلاثی سند سے پانچ احادیث ہیں، جس میں جبارۃ ’’ضعیف‘‘ اور کثیر بن سُلیم ’’متروک‘‘ ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے نزدیک یہ روایات قابلِ اعتبار ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انھوں نے محض معرفت کے طور پر ان روایات کو ذکر کیا ہو، کیوں کہ انھوں نے صحیح احادیث جمع کرنے کا تو اہتمام نہیں کیا، جیسا کہ عموماً محدثین کا جمعِ احادیث میں اسلوب ہے۔ یہی اسلوب امام ابن ماجہ نے اختیار کیا ہے۔ یوں یہ مقدمہ حدیث اور سنن ابن ماجہ سے متعلق نہایت قیمتی معلومات پر مشتمل ہے۔ انجاز الحاجۃ میں مولانا جانباز صاحب رحمہ اللہ نے اسناد و متن سے متعلقہ امور کی عقدہ کشائی کی ہے، راویوں کی تعیین اور تراجم … انساب اور اماکن کی وضاحت، توثیق و تضعیف، مشکل الفاظ کے معانی، ان کا ضبط، مختلف و مشکل احادیث کی تطبیق اور تبیین، فقہی مسائل کی وضاحت، راجح مسلک کی تعیین اور اس کے انصاف پر مبنی دلائل۔ حدیث کی تخریج اور سنن ابن ماجہ کی سند پر حکم، البتہ تخریجِ حدیث میں انھوں نے عام اسلوب میں متنِ حدیث کو پیشِ نظر رکھا ہے، محدثین کے اسلوب میں سند کے اعتبار سے تخریج کا اہتمام نہیں کیا، گویا مجموعہ متن کا لحاظ کیا۔ ابن ماجہ کی سند اور مقصود کو ملحوظ نہیں رکھا گیا، مثلاً حدیث نمبر ۸۷ جو ’’عبد الأعلی بن أبي المساور عن الشعبي‘‘ کی سند سے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter