Maktaba Wahhabi

329 - 391
جامع میں روایت کیا ہے۔‘‘ جامع ترمذی میں یہ روایت کتاب القدر ’’باب ما جاء أن الإیمان بالقدر وشرہ‘‘ (۳/۲۰۰ مع التحفۃ) میں موجود ہے۔ یہ روایت بھی عبداللہ بن میمون کی وجہ سے ضعیف ہے، مگر ہمارا اشارہ یہ تھا کہ تخریج میں بلاامتیاز تمام کتب کا حوالہ محلِ نظر ہے۔ ابن ماجہ میں مقصود روایت کے الفاظ میں عبدالاعلیٰ بہرحال متفرد ہے اور حضرت عدی سے دوسری صحیح سند میں وہ الفاظ نہیں جو ابن ماجہ میں ہیں۔ علامہ بوصیری نے اسی وجہ سے اس کا شاہد تو جامع ترمذی سے ذکر کیا ہے، دوسری سند سے مسند احمد، حاکم وغیرہ کا حوالہ نہیں دیا۔ مگر مولانا مرحوم نے علی الاطلاق حضرت عدی کے اسلام کے تناظر میں مسند احمد وغیرہ کی روایت ذکر فرمائی ہے۔ اسی لیے انھوں نے آخر میں فرمایا ہے: ’’بعضھم مختصراً وبعضھم مطولاً‘‘ بہرحال تخریجِ حدیث میں جو طریقہ انھوں نے اپنایا، اس کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ’’لکل وجھۃ ھو مولیھا‘‘ مگر حدیث نمبر ۲۲ کے تحت سنن ابن ماجہ کے راوی ابو الحسن القطان کی زیادت، جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’فیحیٰی بن عبد اللّٰه الکرابیسي ثنا علي بن الجعد عن شعبۃ عن عمرو بن مرۃ، مثل حدیث علي رضي اللّٰه عنه ‘‘[1] مولانا مرحوم اسی کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’ھو مذکور سابقاً برقم ۲۰، والحدیث أخرجہ أیضاً النسائي فی الطھارۃ وعبد الرزاق ۱/۱۷۴ وأحمد ۲/۵۲۹ وسیأتي ھذا الحدیث بأتم منہ برقم ۴۸۵ وانظر تخریجہ ھناک مستوفی‘‘[2]
Flag Counter