Maktaba Wahhabi

333 - 391
عرض کرنے کا مقصد کہ اکثر و بیشتر مصححین اور شارحین ابن ماجہ میں یہ تصحیف نہ سمجھ پائے اور ہمارے مولانا جانباز رحمہ اللہ نے اس کی تصحیح فرمائی کہ یہ ’’محمد بن عبد اللہ‘ نہیں ’’یحيٰ بن عبدک‘‘ ہے، وللہ درہ۔ مگر ابن عبداللہ کا ترجمہ ذکر کرنے اور دوسرے مقام پر ’’یحيٰ بن عبید‘‘ کے بارے میں اس جانبازی کا مظاہرہ نہیں ہوا، جس کی توقع تھی۔ بجا ہے کہ لکل جواد کبوۃ۔ 2. حضرت مولانا مرحوم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظمت کے حوالے سے بڑی نفیس اور بنیادی باتیں جمع کر دی ہیں۔ صحابی کی تعریف، عدالتِ صحابہ کا کتاب اللہ، سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماعِ امت سے ثبوت، اسلام میں صحابہ کا مقام و مرتبہ، تعدادِ صحابہ، تفضیل بین الصحابہ، یہ وہ بنیادی باتیں ہیں جو انھوں نے سنن ابن ماجہ میں ’’باب فضائل أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ کی ابتدا میں رقم کی ہیں۔ انہی ابحاث کے ضمن میں انھوں نے ایک حدیث (( خیر القرون قرني ثم الذین یلونھم )) الخ کے الفاظ سے اور صحیح بخاری و مسلم کے حوالے سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ذکر کی ہے،[1] حالانکہ ان الفاظ سے یہ روایت صحیحین میں کیا، دیگر کتبِ حدیث میں بھی نہیں۔ اصل الفاظ (( خیر الناس قرني )) ہیں۔ 3. سنن ابن ماجہ میں ’’باب من کرہ أن یوطأ عقباہ‘‘ کے تحت حدیث نمبر ۲۴۴ کے بعد امام ابو الحسن القطان سے مروی ہے: ’’حدثنا حازم بن یحيٰ‘‘ اکثر نسخوں میں یوں ہی ’’حازم بن یحيٰ‘‘ ہے اور مولانا جانباز مرحوم نے فرمایا ہے: مجھے اس کا ترجمہ نہیں ملا۔[2] یہ دراصل ’’خازم بن یحيٰ‘‘ ہیں اور ان کا ترجمہ ’’تاریخ قزوین‘‘ (۲/۴۸۵،۴۵۶) میں موجود ہے، بلکہ تاریخ بغداد
Flag Counter