ہوتے ہیں ،جوکہ بے آب و گیاہ تباہ کن جگہ میں ہو ، اس کے ساتھ سواری[بھی] ہو ، جس پر اس کا کھانے پینے کا سامان ہو۔
وہ سو جائے۔ جب بیدار ہو، تو سواری جا چکی ہو۔ وہ اسے تلاش کرتا رہے ، یہاں تک کہ اس کو پیاس لگ جائے ، تو وہ [اپنے آپ سے ] کہے:
’’میں جہاں تھا ،وہیں جا کر سو جاتا ہوں، یہاں تک کہ مر جاؤں۔‘‘
اس نے مرنے کے لیے اپنی کلائی پر اپنا سر رکھا [ اور سو گیا]۔ جب بیدار ہوا، تو سواری اس کے روبرو تھی ، اوراس پر زادِ راہ اور کھانے پینے کا سامنا [بھی] تھا۔
جس قدر خوشی اس شخص کو اپنی سواری اور زادِ راہ دیکھ کر ہوئی ، اللہ تعالیٰ کو مومن بندے کی توبہ سے اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے۔‘‘[1]
۳: بہت زیادہ توبہ کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ کی محبت :
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
{إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ}[2]
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔‘‘
|