Maktaba Wahhabi

100 - 285
نیز بخاری میں ہے کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے موقع پر پوچھا اے اللہ کے رسول آپ کل کہاں اتریں گے؟ توآپ نے فرمایا۔ "وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا" کیاعقیل نے ہمارے لیے کوئی ٹھہرنے کی جگہ چھوڑی ہے ؟ اس کے بعد آپ نے فرمایا۔ "نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ المُحَصَّبِ " ہم ان شاء اللہ کل بنوکنانہ کی خیف وادی میں ٹھہریں گے جومحصب میں ہے،جہاں ہم پہنچ جائیں گے۔یہ اس لیے تھاکہ کنانہ نے بھی قریش سے یہ حلف کیاتھا کہ بنوہاشم سے نہ خرید فروخت کریں گے اور نہ ہی ان کوجگہ دیں گے۔[1] زہری کہتے ہیں کہ خیف وادی کانام ہے۔ یونس نے اپنی روایت میں یہ یوم الفتح کا ذکر کیااور نہ ہی حج کا۔ دیگر کتب میں یہ بھی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی تو عقیل نے ان کے گھروں پر قبضہ کرلیااور ان کا مالک بن بیٹھا،پھر جب وہ مسلمان ہوا تو وہ گھر اس کے قبضہ میں تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ جوشخص جس چیز کی موجودگی پر مسلمان ہو،تو وہ اسی کی ہوگی۔خطابی کی کتاب میں ہے کہ عقیل نے عبدالمطلب کے گھر فروخت کرڈالے کیونکہ ان کا وہی وارث تھاسیدناعلی رضی اللہ عنہ وارث نہیں تھے۔کیونکہ ان کا اسلام پہلے کا تھا اورا ن کا باپ فوت ہوگیا تو عقیل ہی اس کا وارث ہوا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے والد فوت ہوگئےتھے جبکہ ابھی عبدالمطلب زندہ تھا اوراس کی اکثر اولاد فوت ہوگئی تھی اور ان کا کوئی وارث نہ تھا تو ابوطالب نے ان کے گھرلے لیے،پھر اس کے مرنے کے بعدعقیل نے سب پر قبضہ کرلیا،کفار قریش کا یہی ظالمانہ طریقہ تھا کہ جومسلمان ہجرت کرجاتا وہ اس کاگھر اور جائیداد فروخت کرڈالتے۔
Flag Counter