Maktaba Wahhabi

153 - 285
"خُذِ الَّذِي لَهَا عَلَيْكَ وَخَلِّ سَبِيلَهَا " جوکچھ تیرا اس کے پاس ہے وہ لے لے اورا سے آزاد کردے۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے،پھر آپ نے اس کو فرمایا ایک حیض عدت گزارا ور اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس لونڈی کے متعلق فیصلہ جوشادی شدہ ہو اور پھر آزادی کردی جائے مؤطا،بخاری،مسلم اور نسائی میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ میں تین سنتیں ہیں ۔ (1)جب وہ آزاد کی گئی تو اس کے خاوند کے ساتھ رہنے کا اختیار دیاگیا۔ (2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ " یعنی ولاء اس کا ہے جوآزاد کرے۔ (3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے توہنڈیا جوش ماررہی تھی اس میں گوشت پک رہاتھا توآپ کے پاس روٹی اور گھر کا سالن لایاگیا توآپ نے فرمایا" أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ " کیامیں ہنڈیا میں گوشت پکتا نہیں دیکھتا،توگھر والوں نے کہا اللہ کے رسول! گوشت توہے۔مگر وہ بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیاگیا ہے۔اور آپ توصدقہ نہیں کھاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ" [2] وہ اس پر صدقہ ہے مگر ہمارے لیے وہ تحفہ ہوگا۔ الواضحہ وغیرہ میں ہے کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ میں چار سنتیں مقرر ہوئیں ،تین توسابقہ ذکر کیں اور چوتھی یہ ہے کہ اسے حکم دیا کہ وہ تین حیض گزارے۔ احمد بن خالد نے کہا چوتھی سنت یہ تھی کہ اس کے فروخت ہونے سے طلاق لازم نہ آئی۔
Flag Counter